اس زمرے میں وراثت کی شرعی تقسیم کے حوالے سے پوچھے گئے سوالات شامل ہیں
بیوہ کو چوتھا حصہ اور بقیہ مال دونوں بھائیوں میں برابر تقسیم ہوگیا
تینوں بہنیں کل قابلِ تقسیم ترکہ کے 66 فیصد سے برابر حصے پائیں گی بقیہ عصبات کو ملے گا
کُل قابلِ تقسیم ترکہ کے چار برابر حصے بنا کر ہر بیٹی کو ایک ایک اور بیٹے کو دو حصے ملیں گے
کل قابلِ تقسیم ترکہ میں سے بیوہ کو آٹھواں حصہ ملے گا اور باقی ترکہ مرحوم کے بیوٹوں میں برابر تقسیم ہوگا
ایسی وراثت کی تقسیم میں موجودہ مالیت کو ملحوظ رکھا جائے گا
بھتیجوں کی موجودگی میں بھانجے وارث قرار نہیں پاتے، اس لیے قابلِ تقسیم ترکہ صرف بھتیجوں میں برابر تقسیم ہوگا
تقسیمِ وراثت کے شرعی اصولوں کے مطابق نانا کی وراثت میں نواسے کا حصہ مقرر نہیں ہے
شوہر کی وفات کے بعد اس کا نام لینے یا اس کی تصویر دیکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے
جس طرح باپ کی زمین میں بیٹے کا حق ہے اسی طرح بیٹی کا بھی باپ کی زمین میں حق ہے