اس زمرے میں وراثت کی شرعی تقسیم کے حوالے سے پوچھے گئے سوالات شامل ہیں
کل مالِ وراثت کے چودہ (14) حصے بنا کر ہر بھائی کو دو حصے اور ہر بہن کو ایک حصہ دیا جائے گا
کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ مالک کی رضامندی کے بناء اس کی ملکیتی جائیداد کسی کو دے میں تقسیم کریں۔
بیوی کو آٹھواں، بیٹیوں کو دو تہائی حصہ ملے گا اور بقیہ مالِ وراثت بہن بھائی پائیں گے
اگر سائلہ کی والدہ کا حصہ چچا کی جائیداد میں نہیں بنتا تھا تو سائلہ کے بھائی نے انہیں یہ حصہ دلوا کر غلط کیا
مکان شوہر کے نام تھا تو شوہر کے وصال کے بعد اُس کے ترکہ کے طور پر مکان میں سے آٹھواں حصہ بیوہ کو ملنا تھا
اللہ تعالیٰ نے صراحت کے ساتھ مردوں کی طرح عورتوں کو بھی والدین کے ترکہ میں حقدار ٹھہرایا ہے
والدین کے ترکہ سے بیٹی کو حصہ نہیں ملا تو اس کا حصہ ختم نہیں ہوا
کسی وارث کی کسمپرسی کے سبب اس کے حصے سے زائد دینا باعث اجر و ثواب ہے
مورث کے کل قابلِ تقسیم ترکہ سے اس کی بیوہ کو چوتھا حصہ اور بہن کو آدھا حصہ ملے گا
اسلام میں بیٹی کا حقِ وراثت بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اسلام نے وراثت میں بیٹی کا حصہ مقرر کیا ہے
ساس سسر کے ترکہ میں داماد یا بہو محض اس سسرالی رشتہ داری سے حصے دار نہیں بنتے
مُورِث کی زندگی میں فوت ہونے والا رشتہ دار یا اس کی اولاد مورث کے ترکے سے بطور وارث کچھ نہیں پاتے
بیویوں کو کل قابلِ تقسیم مال کا آٹھواں حصہ اور بیٹی کو نصف ملے گا
مذکورہ چھ بیٹوں کے علاوہ کوئی اولاد نہیں ہے اور کوئی مزید وارث بھی نہیں ہے جائیداد انہی چھ بیٹوں میں تقسیم ہوگی
عام طور سرکاری یا نجی اداروں کی پالیسی ہوتی ہے کہ ملازمین کی پینشن ان کی وفات کے بعد ان کی بیوہ کو ملتی ہے
جائیداد کی تقسیم موجودہ قیمت کے مطابق ہوگی۔ وراثت کی تقسیم مورث کی وفات کے فوری بعد ضروری تھی۔ اگر ورثاء کو اُن کے حصے وقت پر مل جاتے تو ورثاء اُن سے فائدہ اٹھا سکتے تھے، جس سے وہ محروم رہے۔
مرحوم بھائی کے ترکہ سے صرف اس کے بھائیوں کو حصہ ملے گا اور بھابھی کے ترکہ سے اس کے بھائی بہنوں کو حصہ ملے گا۔
شریعت نے یتیم کے ولی کیلئے لازم کیا ہے کہ مالِ یتیم اُس وقت تک یتیم کے سپرد نہ کیا جائے جب تک ولی یتیم میں عقل و رشد اور سمجھداری و ہوشیاری نہ دیکھ لے
وقف کا ثبوت نہیں ہے، محض ارادہ ہے۔ وقف ثابت نہ ہونے کی وجہ سے پلاٹ کو مرحومہ کے ورثاء میں قانونِ وراثت کے مطابق تقسیم کیا جائے گا
میت کی تجہیزوتکفین، قرض کی ادائیگی اور وصیت اگر ہو تو ایک تہائی سے پوری کرنے کے بعد جو باقی بچ جائے اُسے ورثاء میں تقسیم کیا جاتا ہے