منافع خوری کے لیے گندم میں پانی ملانے کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:5212
کیا فرماتے ہیں فقہاء کرام و مفتیان عظام درجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ: ایک شخص فلور ملز چلاتا ہے۔ گندم کو دھو کر آٹا تیار کیا جاتا ہے۔گندم کو دھونے بعد تقریباً چھ گھنٹے رکھ کر اس کے بعد آٹا تیار کیا جاتا ہے جس میں پانی جذب ہو جاتا ہے۔ گندم میں جو ایک فیصد کچرا ہوتا ہے وہ بھی اس پانی کے ساتھ صاف ہوجاتا ہے۔ اکثر ملز مالکان آٹے میں پانی کی مقدار بڑھا کر زیادہ منافع کمانے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ کم از کم مقدار پانی 5۔2 سے 4 فیصد تک رہتا ہے یعنی آٹے میں کم از کم 4 فیصد پانی استعمال ہوتا ہے۔اب پوچھنا یہ ہے کہ فلور ملز مالکان کا جو منافع ہیں، وہ یہی پانی ملانے کے صورت میں حاصل ہوتی ہیں تو کیا از رو ئے شرع یہ منافع جائز ہے کہ نہیں؟ بینوا فلتوجروا

  • سائل: عباد الرحمنمقام: بٹگرام
  • تاریخ اشاعت: 29 جنوری 2019ء

زمرہ: خرید و فروخت (بیع و شراء، تجارت)

جواب:

ہماری معلومات کے مطابق فلور ملز میں گندم کو دھونے کا مقصد اس کی صفائی اور چھلکا اتارنے میں آسانی پیدا کرنا ہے کیونکہ گندم سے دلیا، سوجی، میدہ اور آٹا بیک وقت تیار ہوتے ہیں۔ جبکہ یہ تمام مصنوعات (Products) خشک ہو کر مشین سے باہر آتی ہیں۔ بہرحال اگر گندم کو پانی میں بھگونے کا مقصد آٹے کا وزن بڑھانا ہے تو اس سے حاصل کردہ منافع جائز نہیں ہوگا۔ ناجائز منافع خوری کے لیے پانی ملانا ملاوٹ کے زمرے میں آئے گا اور ملاوٹ کرنے والوں کے بارے میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:

أَنَّ رَسُولَ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم مَرَّ عَلَی صُبْرَةِ طَعَامٍ فَأَدْخَلَ یَدَهُ فِیهَا فَنَالَتْ أَصَابِعُهُ بَلَلًا فَقَالَ مَا هَذَا یَا صَاحِبَ الطَّعَامِ قَالَ أَصَابَتْهُ السَّمَاءُ یَا رَسُولَ ﷲِ قَالَ أَفَلَا جَعَلْتَهُ فَوْقَ الطَّعَامِ کَيْ یَرَاهُ النَّاسُ مَنْ غَشَّ فَلَیْسَ مِنِّي.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک غلہ فروخت کرنے والے کے پاس سے گزرے، آپ نے اپنا ہاتھ غلہ کے اندر ڈالا تو ہاتھ میں کچھ تری محسوس ہوئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا یہ تری کیسی ہے؟ غلہ کے مالک نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس پر بارش ہو گئی تھی، آپ نے فرمایا تم نے اس بھیگے ہوئے غلہ کو اوپر کیوں نہ رکھا تاکہ لوگ اس کو دیکھ لیتے۔ جس شخص نے دھوکا دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

مسلم، الصحیح، کتاب الایمان، باب قول النبي من غشنا فلیس منا، 1: 99، رقم: 102، بیروت، لبنان: دار احیاء التراث العربي

لہٰذا وزن بڑھانے کے لیے گندم کو پانی لگا کر منافع کمانا جائز نہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری