کیا نیٹ ورک مارکیٹنگ کمپنی میں کام کرنا جائز ہے؟


سوال نمبر:4090
السلام علیکم! مفتی صاحب میں ایک کمپنی میں کام کرنا چاہتا ہوں، جس کا طریقہ کار یہ ہے کہ اس میں نئے لوگوں کو کمپنی میں شامل کیا جاتا ہے تو وہ فیس ادا کرتے ہیں اور جو نمبر ہم انہیں دیتے ہیں اس کی وجہ سے ان کی ادا کی ہوئی فیس ہمارے پاس آ جاتی ہے، ہم اپنا فائدہ رکھ کر باقی پیسے اپنے سے اوپر والے کو دے دیتے ہیں، کیا اس طرح کام کرنا جائز ہے؟

  • سائل: محمد علی زمارمقام: گوجرانوالہ
  • تاریخ اشاعت: 01 فروری 2017ء

زمرہ: جدید فقہی مسائل  |  خرید و فروخت (بیع و شراء، تجارت)

جواب:

عقائد وعبادت کی طرح معاملات بھی دین کا ایک اہم شعبہ ہے۔ شریعت اسلامی نے معاملات کی تفصیلات بھی بیان کیں‌ اور حلال وحرام، مکروہ و مباح اور جائز و طیب کے مکمل احکام بھی ارشاد فرمائے ہیں۔ شرعِ متین نے کاروبارمیں ہمیشہ سچائی، دیانت، امانت کو اختیار اور جھوٹ، فریب، ناپ تول میں‌ کمی سے اختراز کرنے کا حکم دیا۔

مذکورہ کاروباری کمپنی اگر ان شرعی اصول کے مطابق کام کر رہی ہے تو اس کے ساتھ کام کرنا جائز ہے اور اس کام سے ملنے والی آمدنی حلال ہے۔ اس کے برعکس کمپنی باطل شرائط، دھوکہ دہی، لالچ اور فراڈ کی بنیاد پر کاروبار کر رہی ہے تو اس کے ساتھ کام کرنا ناجائز اور گناہ ہے۔

صورت مسؤلہ میں کام کا جو طریقہ کار بتایا گیا ہے وہ نیٹ ورک مارکیٹنگ ہے جس میں عموماً ایک فرد کو کمپنی میں شامل کیا جاتا ہے اور وہ اس کے بدلے مخصوص رقم کمپنی کے پاس جمع کرواتا ہے تو اسے ممبرشپ نمبر مل جاتا ہے۔ یہ آدمی مزید لوگوں کو کمپنی کی ممبرشپ لینے کے لیے تیار کرتا ہے، اس کی معرفت سے ممبرشپ لینے پر مذکورہ فرد کو ممبرشپ فیس کا مخصوص حصہ مل جاتا ہے۔ یوں یہ لائن آگے چلتی ہے اور پہلے فرد کو مخصوص حصہ ملتا رہتا ہے۔ اگر لائن کہیں پر رک جائے تو پہلے فرد کی ممبرشپ ختم ہو جاتی ہے اور کمپنی ان سب کی ممبرشپ کی رقم کی مالک بن جاتی ہے۔ یہ طریقہ کار کئی وجوہات کی بنا پر ناجائز ہے۔ یہ طریقہ کار جوئے، قمار اور غرر (ابہام کی وجہ سے غیر یقینی یا خطرے کی کیفیت) جیسی قباحتوں کا حامل ہے۔ اس میں پہلے صارف کی رقم داؤ پر لگی ہوتی ہے وہ یا تو مزید رقم (کمیشن کی صورت میں )کھینچ لائے یا اصل ہی ڈوب جائے گی، یہی قمار ہے۔ صارف کے لیے کمپنی کے ساتھ کام کرنے کے لیے مخصوص فیس ادا کرنا ضروری ہے اگر وہ رقم ادا نہ کرے تو وہ کمپنی کا کمیشن ایجنٹ نہیں بن سکتا، یوں ایک معاملے کو دوسرے کے ساتھ مشروط کرنا لازم آتاہے جو کہ سود کے زمرہ میں آ جاتا ہے۔ اس لیے یہ طریقہ کاروبار سود، جوئے اور قمار پر مبنی ہونے کی وجہ سے بالکل ناجائز اور حرام ہے۔ جس کمپنی کے متعلق آپ نے دریافت کیا اگر اس میں ایسی شرائط شامل نہیں ہیں اور کاروبار شفاف طریقے سے ہوتا ہے تو اس میں کام کرنا جائز ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری