آن لائن سونے کی تجارت کرنا کیسا ہے؟


سوال نمبر:2872
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ میں سونے کی آن لائن تجارت کرنا چاہتا ہوں، اس کے بارے میں کیا شرعی حکم ہے؟

  • سائل: محمد یاسینمقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 29 نومبر 2013ء

زمرہ: خرید و فروخت (بیع و شراء، تجارت)

جواب:

تجارت آن لائن ہو یا آمنے سامنے، اس میں ہیرا پھیری اور مبہم قسم کی باتیں نہیں ہونی چاہیں۔ جس چیز کی بھی خرید وفروخت کی جائے اس کا وجود پایا جانا ضروری ہے۔ زبانی جمع خرچ والا کام نہیں ہونا چاہیے، نہ ہی فضول قسم کی پابندیاں ہونی چاہیں۔ آمنے سامنے تو چیز دیکھ کر اس کی قیمت لگائی جائے جو قیمت فریقین میں طے پائے ادا کرکے چیز خرید لی جائے یا پھر فورا قیمت ادا نہ کی جائے تو مد متعین کر لی جائے کہ اتنی دیر میں یا فلاں تاریخ کو قیمت ادا کر دی جائے گی۔

دوسری صورت آج یہ بنتی ہے کہ دور دراز یا دوسرے ممالک سے اشیاء تیار کروائی جاتی ہیں۔ ان کے لیے آن لائن آرڈر بک کروائے جاتے ہیں۔ اس کا طریقہ کار یہ ہونا چاہیے کہ پہلے آن لائن نمونہ پیش کیا جائے اس میں استعمال ہونے والے مواد کی تمام تر تفصیلات تحریری صورت میں حاصل کی جائیں پھر بکنگ کروائی جائے۔ قیمت بھی طے ہو جائے۔ چیز تیار ہو کر آنے پر ا س کو چیک کیا جائے اگر تو وہ قیمت ادا کر دی جائے نہیں تو طے شدہ شرائط اور قوانین کے مطابق اس کی قیمت میں کمی کی جائے یا اس کو واپس کیا جائے۔ اسی اصول کے مطابق بہت سے ادارے کام بھی کر رہے ہیں۔ یہ درست ہے اور جائز ہے۔

لیکن کچھ غیر قانونی قسم کی کمپنیاں بنائی جاتی ہیں وہ لوگوں خاص طور پر نوجوانوں کو آن لائن پراڈکٹس کی خرید وفروخت کا جھانسا دے کر لاکھوں کروڑوں جمع کر لیتے ہیں حالانکہ ان پراڈکٹس کا سرے سے وجود ہی نہیں ہوتا صرف تصویروں کی حد تک ہوتی ہیں۔ ایسے زبانی جمع خرچ کے ذریعے عربوں روپے بٹور کر بعد میں نام نشان ہی ختم کر دیے ہیں۔ لہذا ایسی کمپنیوں سے بچ کر رہنا چاہیے، ایسی تجارت جائز نہیں ہے جس میں اشیاء کا کوئی وجود ہی نہ ہو۔

مزید مطالعہ کے لیے یہاں کلک کریں
اشیاء خرید وفروخت پر کمیشن لینے کے کونسے جائز طریقے ہیں؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی