جواب:
آپ نے وضاحت نہیں کی کہ خاوند نے دوسرا جملہ ’جا بیٹھ اپنے ہی گھر اور سڑ جا وہیں‘ طلاق کو ’شام تک گھر آنے‘ سے مشروط کرنے کے کتنی دیر بعد بولا؟ شام سے پہلے بولا یا شام کے بعد؟ ہم اس کی دو ممکنہ صورتوں کا حکم بتا دیتے ہیں، جو بھی صورت فی الواقعہ ہے آپ اسی کے مطابق فیصلہ کر لیں۔
اگر خاوند نے فون پر شام تک گھر نہ آنے کو طلاق سے مشروط کیا اور پھر شام سے پہلے ہی طلاق کی نیت سے دوسرا جملہ بول دیا کہ ’جا بیٹھ اپنے ہی گھر اور سڑ جا وہیں‘ تو اس جملے سے طلاق بائن واقع ہو گئی اور نکاح فوراً ختم ہو گیا‘ بیوی کے شام تک گھر نہ آنے سے مزید طلاق واقع نہیں ہوگی کیونکہ نکاح ختم ہونے کے بعد بیوی محلِ طلاق نہیں رہی۔ یہ طلاقِ بائن اور شوہر کی ایک سال پہلے دی ہوئی طلاق آپ کے بقول جس کے بعد رجوع کر لیا گیا تھا مل کر طلاق کا حق دوبار استعمال کیا جا چکا ہے۔ فریقین اگر سمجھتے ہیں کہ آئندہ اللہ تعالیٰ کے احکام کے مطابق زندگی گزاریں گے تو دوبارہ نکاح کر کے بطور میاں بیوی اکٹھے رہ سکتے ہیں۔ اس نکاح کے بعد شوہر کے پاس طلاق کا صرف ایک حق باقی رہ جائے گا اور آئندہ ایک بھی صریح یا بائن طلاق کے بعد رجوع کی گنجائش نہیں رہے گی۔
دوسری صورت یہ ہے کہ شوہر کے طلاق مشروط کرنے کے باوجود بیوی شام تک گھر نہیں آئی تو طلاق رجعی واقع ہوگئی۔ شام کے بعد شوہر نے بولا ’جا بیٹھ اپنے ہی گھر اور سڑ جا وہیں‘ تو دوسری بار طلاق ہو گئی، سال پہلے والی کے ساتھ مل کر طلاق کے تینوں حق استعمال کیے جا چکے ہیں، اس صورت میں رجوع کی گنجائش نہیں ہے۔
اس لیے اچھی طرح تحقیق کر لیں کہ دونوں میں سے کونسی صورت پیش آئی ہے؟ اس کا حکم بتا دیا گیا ہے‘ اسی کے مطابق فیصلہ کر لیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔