اگر طلاق مشروط کا علم صرف خاوند کو ہو، تو شرط پائے جانے کی صورت میں‌ کیا حکم ہوگا؟


سوال نمبر:3280

محترم جناب مفتی صاحب! ایک شرعی مسئلے کے بارے میں آپ جناب کی راہنمائی مطلوب ہے۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دینِ متین بیچ اس مسئلہ کےکہ ایک شخص نے دل میں قسم اٹھائی کہ اگر وہ فلاں کام کرے گا تو اس کا نکاح ٹوٹ جائے گا۔ پھر ایک عرصہ بعد اس نے ایک بار پھر عہد کیا کہ اگر وہ فلاں فلاں کام کرے گا تو اس کی بیوی کو طلاق ہو جائے گی۔ بعد ازاں وہ اپنی قسم اور عہد پر پابند نہ رہ سکا اور اسے توڑ ڈالا۔ مگر اس نے یہ بات اپنی زوجہ سمیت کسی کو نہیں بتائی۔

سائل سخت پریشانی میں مبتلا ہے اور اپنے قصور پر نادم ہے، چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، معاملہ کے بارے میں اپنے گھر والوں سے بات کرتے ہوئے ندامت محسوس کرتا ہے۔

براہ کرم معاملے کا حل عطا فرمائیں۔ بڑی نوازش ہو گی۔

  • سائل: محمود چوپڑامقام: پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 10 جولائی 2014ء

زمرہ: تعلیق طلاق  |  طلاق

جواب:

اگر تو خاوند نے صرف نیت کی اور دل میں سوچا تو پھر طلاق نہیں ہوئی لیکن اگر اس نے الفاظ بھی بولے اور تلفظ کیا تو طلاق ہوگئی ہے۔ اس کی وضاحت درج ذیل ہے:

  1. اگر خاوند نے قسم اٹھائی کہ اگر وہ فلاں کام کرے گا تو اس کا نکاح ٹوٹ جائے گا اور یہ قسم اس نے صرف دل میں نہیں رکھی بلکہ زبان پر بھی لایا تو جیسے ہی وہ مذکورہ کام کرے گا تو ایک طلاق واقع ہو جائے گی۔ اب اگر وہ دوبارہ اسی عورت کے ساتھ رہنا چاہتا ہے تو قسم کا کفارہ ادا کر کے اس طلاق کے بعد دورانِ عدت اسے رجوع کرنا ہو گا یا عدت گزرنے کے بعد وہ تجدیدِ نکاح کرے گا۔
  2. دوسری بار جو اس نے عہد کیا وہ بھی پہلے کی طرح مشروط ہے۔ اگر پہلے والی شرط سے نکاح ختم نہیں ہوا تو جب دوسری شرط پائی گئی تو اب نکاح ختم ہوجائے گا۔ مگر اس کے لیے بھی ضروری ہے کہ اس نے شرط زبان سے ادا کی ہو۔ اس صورت میں بھی طلاقِ رجعی واقع ہوگی یعنی دورانِ عدت اگر وہ چاہے تو رجوع کر سکتا ہے اور عدت کے بعد تجدیدِ نکاح کرے گا۔
  3. اگر پہلی والی شرط پائی جاتی ہے تو طلاق واقع ہوجائے گی اب اگر ساتھ ہی دوسری شرط بھی پائی گئی تو یہ معطل ہوجائے گی کیونکہ پہلی شرط پائے جانے کی صورت میں نکاح ختم ہوچکا ہے، جب نکاح ہی قائم نہیں ہے تو اس کے بعد دی گئی طلاق فضول ہے۔

اس سوال کی ممکنہ صورتیں بیان کر دی گئی ہیں۔ یہ فیصلہ آپ نے کرنا ہے کہ ان میں سے کونسی صورت موجود تھی۔ آپ نے طلاق کو جس شرط کے ساتھ مشروط کیا وہ آپ نے دل میں سوچی یا زبان سے ادا بھی کی۔ چونکہ مسئلہ حلال و حرام کا ہے اس لیے فیصلہ ایمانداری سے کرنا ضروری ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی