جواب:
غلط بیانی اور دھوکہ بازی سے کیا ہوا نکاح سرے سے منعقد ہی نہیں ہوتا۔ نکاح کے انعقاد کے لیے متعین لڑکے اور متعین لڑکی کی رضامندی سے ایجاب و قبول ضروری ہے۔ جو لوگ ایسی دھوکہ دہی میں ملوث ہیں قرآنی نص کے مطابق وہ خدا تعالیٰ کے لعنت کے مستحق ہیں۔ ایسے لوگوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جاسکتی ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔