جواب:
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے طبی و روحانی علاج کروانے کی ترغیب بھی دی اور دونوں طرح کے علاج آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عمل مبارک سے ثابت بھی ہیں۔ احادیث مبارکہ میں ہے:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: مَا أَنْزَلَ اﷲُ دَاءً إِلَّا أَنْزَلَ لَهُ شِفَاءً.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اﷲ تعالیٰ نے کوئی بیماری نازل نہیں کی مگر اس کی شفا بھی اتاری ہے۔ (یعنی دنیا میں ہر بیماری کے لئے سامانِ شفا موجود ہے)۔
بخاري، الصحيح، 5: 2151، رقم: 5354، بيروت، لبنان: دار ابن کثير اليمامة
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شہد کے استعمال اور پچھنے لگوانے کی ترغیب دی۔ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے:
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ الشِّفَاءُ فِي ثَلَاثَةٍ فِي شَرْطَةِ مِحْجَمٍ أَوْ شَرْبَةِ عَسَلٍ أَوْ کَيَّةٍ بِنَارٍ وَأَنَا أَنْهَی أُمَّتِي عَنِ الْکَيِّ.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: شفاء تین چیزوں میں ہے یعنی پچھنے لگوانا، شہد پینا اور آگ سے داغ لگانا لیکن میں اپنی امت کو داغ لگانے لگوانے سے منع کرتا ہوں۔
ایک روایت میں حضرت حمید الطویل رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حجام کی مزدوری کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا:
احْتَجَمَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم حَجَمَهُ أَبُو طَيْبَةَ وَأَعْطَاهُ صَاعَيْنِ مِنْ طَعَامٍ وَکَلَّمَ مَوَالِيَهُ فَخَفَّفُوا عَنْهُ وَقَالَ إِنَّ أَمْثَلَ مَا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ الْحِجَامَةُ وَالْقُسْطُ الْبَحْرِيُّ وَقَالَ لَا تُعَذِّبُوا صِبْيَانَکُمْ بِالْغَمْزِ مِنَ الْعُذْرَةِ وَعَلَيْکُمْ بِالْقُسْطِ.
رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پچھنے لگوائے اور ابو طیبہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پچھنے لگائے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے دو صاع اناج مرحمت فرمایا اور اس کے مالکوں سے گفتگو کی تو انہوں نے اس کے کام میں تخفیف کردی۔ نیز فرمایا کہ جن چیزوں کے ساتھ تم علاج کرتے ہو ان میں بہترین پچھنے لگوانا اور قسط بحری کا استعمال ہے اور اپنے بچوں کو گلے دبا کر تکلیف نہ دیا کرو اور قسط کو ضرور استعمال کیا کرو۔
اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کلونجی، اونٹنی کا دودھ اور دیگر جڑی بوٹیاں مختلف بیماروں کے لئے بطور دواء تجویز فرمائیں اور خود بھی استعمال کیں جیسا کہ کتب احادیث میں ذکر ملتا ہے لیکن اختصار کی خاطر موضوع کے مطابق چند روایات لی گئی ہیں۔ اور احادیث مبارکہ میں روحانی علاج کا ثبوت بھی ملتا ہے:
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَمَرَنِي رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم أَوْ أَمَرَ أَنْ يُسْتَرْقَی مِنَ الْعَيْنِ.
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ مجھے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا یا حکم دیا کہ نظر لگنے کا دم کیا کرو۔
بخاري، الصحيح، 5: 2166، رقم: 5406
عَنْ عَائِشَةَ رضی الله عنها أَنَّ رَسُولَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم کَانَ يَرْقِي يَقُولُ امْسَحِ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ بِيَدِکَ الشِّفَاءُ لَا کَاشِفَ لَهُ إِلَّا أَنْتَ.
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب دم کرتے تو کہا کرتے: تکلیف کو مٹا دے، اے لوگوں کے رب! شفا تیرے دستِ قدرت میں ہے۔ اس کی مشکل کا آسان کرنے والا تیرے سوا اور کوئی نہیں۔
یعنی روحانی علاج بھی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عمل مبارک سے ثابت ہے، اس کا انکار نہیں کیا جا سکتا۔ اس موضوع پر تفصیلی مطالعہ کے لئے سوال نمبر 1822 ملاحظہ کریں۔ کچھ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خصائص وکمالات میں سے ہے۔ جیسے کٹے ہوئے اور بیمار اعضاء کو اﷲ تعالیٰ کے حکم سے لعاب دہن لگا کر دست مبارک سے بحال کرنا وغیرہ بھی مستند روایات سے ثابت ہے۔ اور جنات نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دست مبارک پر اسلام بھی قبول کیا اور اس کے علاوہ بھی ان پر قادر تھے لیکن پھر بھی کبھی جنات کے ذریعے روحانی آپریشن کرنا، پچھنے لگوانا یا کوئی دوائی تیار کروانا کسی روایت سے ثابت نہیں ہے۔ حدیث مبارکہ میں ہے:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه عَنِْ النَّبِي صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ إِنَّ عِفْرِيتًا مِنَ الْجِنِّ تَفَلَّتَ عَلَيَّ الْبَارِحَةَ، أَوْ کَلِمَةً نَحْوَهَا، لِيَقْطَعَ عَلَيَّ الصَّلَاةَ فَأَمْکَنَنِيَ اﷲُ مِنْهُ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَرْبِطَهُ إِلَی سَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، حَتَّی تُصْبِحُوا وَتَنْظُرُوا إِلَيْهِ کُلُّکُمْ فَذَکَرْتُ قَوْلَ أَخِي سُلَيْمَانَ رَبِّ {قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِيْ وَهَبْ لِيْ مُلْکًا لَّا يَنْبَغِيْ لِاَحَدٍ مِّنْم بَعْدِيْ} [صٓ، 38: 35]. قَالَ رَوْحٌ: فَرَدَّهُ خَاسِئًا.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: گزشتہ رات ایک سرکش جن، یا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسا ہی کوئی لفظ ارشاد فرمایا اچانک میرے سامنے آ گیا تاکہ میری نماز توڑ دے۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے اس پر غلبہ عطا فرما دیا تو میں نے چاہا کہ اسے مسجد کے ستونوں میں سے ایک ستون سے باندھ دوں تاکہ صبح کے وقت تم سارے اسے دیکھ سکو، لیکن مجھے اپنے بھائی سلیمان کا قول یاد آ گیا ’اے میرے پروردگار! مجھے بخش دے، اور مجھے ایسی حکومت عطا فرما کہ میرے بعد کسی کو میسّر نہ ہو‘۔ حضرت رَوح کا بیان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے ذلیل کر کے بھگا دیا۔
جس طرح طبی علاج کے لیے ہم ماہر طبیب اور مستند ڈاکٹر تلاش کرتے ہیں، اسی طرح روحانی علاج کے لیے معالج کا مسلمان، نیک و پارسا اور احکامِ اسلام سے واقف ہونا ضروری ہے۔ اگر کوئی عامل جنات کے ذریعے آپریشن کا دعویٰ کرے اور خود اسے کلمہ طیبہ، یا کوئی قرآنی آیت تک نہ آتی ہو تو اس کے دعوے ناقابلِ اعتبار اور بےبنیاد ہوں گے۔
آج تک کسی پڑھے، لکھے، متقی اور باشعور آدمی نے ایسے کسی کرشماتی علاج کا دعویٰ نہیں کیا، ہماری دانست میں ایسے دعوے محض لغو ہیں۔ اگر جنات کے ذریعے سے کوئی فائدہ مند کام کروانا ممکن ہو تو جائز ہے، قرآن و حدیث میں جنات سے کام لینے کی ممانعت نہیں آئی۔
اذکار، وظائف اور دعاؤں کے اَنمول ذخیرے پر مشتمل شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی کتاب الفیوضات المحمدیۃ ہے، جس میں رُوحانی ترقی و کمالات کے حصول، نسبتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حصول و اِستحکام اور جملہ رُوحانی و جسمانی بیماریوں سے شفایابی کے اَذکار، ذہنی و نفسیاتی پریشانیوں سے چھٹکارے کے وظائف، مالی مشکلات کے حل اور رِزق میں کشادگی، جادو، آسیب اور دیگر شیطانی اَثرات سے بچاؤ کے وظائف، اور علم و حکمت کے حصول اور اِمتحان میں کامیابی کے وظائف شامل ہیں۔ علاوہ ازیں زندگی کی جملہ مشکلات کے حل کے لیے قرآنی آیات، سورتوں اور اَسمائے حسنیٰ کے وظائف بھی اس کتاب کا حصہ ہیں۔ کتاب کے آن لائن مطالعہ کے لیے ملاحظہ کیجیے: الفیوضات المحمدیۃ
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔