جواب:
مسلمانوں کا آپس میں مل کر کھانے میں برکت ہوتی ہے۔ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا حضرت عمر ابن الخطاب روایت کرتے ہیں۔
عن عمر ابن الخطاب رضی الله عنه يقول قال رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم کلوا جميعا ولا تفرقوا فان البرکة مع الجماعة.
(رواه ابن ماجة کتاب الاطعمة)
حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا مل کر کھاؤ الگ الگ نہ کھاؤ کیونکہ برکت مل کر کھانے سے حاصل ہوتی ہے۔
اسی طرح اکٹھا کھانا کھانا مسنون طریقہ ہے اور اس میں برکت ہوتی ہے۔ حضرت عمر بن سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ لڑکپن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زیر کفالت تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک پیالے میں کھانا کھاتا تھا اور میرا ہاتھ پیالے میں ہر طرف چلتا تھا۔ ایک مرتبہ دستر خوان پر بیٹھا تھا تو حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا :
يا غلام سم الله وکل بيمينک وکل مما يليک
(صحيح البخاری کتاب الاطعمة)
فرمایا برخودار بسم اللہ پڑھ کر دائیں ہاتھ سے کھاؤ اور اپنے سامنے سے کھاؤ۔
درج بالا احادیث سے پتہ چلا کہ مسلمانوں کے آپس میں مل کر کھانے سے برکت حاصل ہوتی ہے۔ اسی طرح ایک حدیث میں ارشاد فرمایا کہ ایک کا کھانا دو کے لیے اور دو کا کھانا چار کے لیے کافی ہوتا ہے۔ یہ ملکر کھانے میں برکت کی وجہ سے ہے۔ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے اس کی حوصلہ افزائی کی ہے اور یہ ایک اچھا عمل ہے۔ اس سے آپس میں محبت پیدا ہوتی ہے اور نفرتیں کم ہوتی ہیں۔ لہذا ملکر کھانے سے برکت حاصل ہوتی ہے۔ جہاں تک مومن کے جھوٹھے میں شفاء کی حدیث ہے یہ معتبر اور مستند نہیں ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔