جواب:
شیخ الاسلام پروفیسر علامہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری مدظلہ العالی، مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ اور شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ کی طرح شریعت و طریقت کو لازم و ملزوم قرار دیتے ہیں۔ ان کے نزدیک تصوف، شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہٹ کر کوئی الگ نئی چیز نہیں ہے۔ بلکہ دین کی ظاہری شکل شریعت اور باطنی حقیقت کا نام طریقت یا تصوف ہے۔ آپ کے نزدیک شریعت کے بغیر باطن یعنی تصوف باطل و مردود ہے۔ نیز آپ کے بقول اسلام نہ غرق دنیا کا نام ہے نہ ترکِ دنیا کا۔
قائد تحریک عشق رسول کو تصوف و طریقت کی بنیاد قرار دیتے ہیں اور اسے ہر سعادت کی اصل سمجھتے ہیں۔ ان کے نزدیک ادب رسول ہی عین روحانیت کا سرچشمہ ہے۔ تزکیہ نفس اور تصفیہ قلب کے بغیر اس کا حصول ممکن نہیں۔ تحریک منہاج القرآن دراصل ایک روحانی تحریک ہے، اس کی دعوت، دعوت اسلام اور دعوت تصوف و روحانیت ہے۔ بانی تحریک کی نظر میں تصوف ہی وہ واحد طریقۂ تعلیم و تربیت ہے جو عملی طور پر اس مادیت زدہ ماحول میں بندے کا تعلق اپنے رب سے قائم و دائم رکھ سکتا ہے یہی صوفیائے اسلام کا طریقہ ہے جو تمام شیطانی وسوسوں اور دنیاوی محبتوں سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔
قائد تحریک کے نزدیک صرف روحانی الذھن افراد کی تیاری ہی سے معاشرے کو اعلیٰ اخلاقی قدروں، تہذیب نفس اور اصلاح احوال سے روشناس کروایا جا سکتا ہے۔ آپ کا قول ہے : ’’جوانوں کے ذہن تشدد سے نہیں بلکہ تصوف سے بدلتے ہیں‘‘۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔