ان پانچ بنیادی تقاضوں پر قرآنی استدلال قائم کریں؟


سوال نمبر:135
ان پانچ بنیادی تقاضوں پر قرآنی استدلال قائم کریں؟

  • تاریخ اشاعت: 20 جنوری 2011ء

زمرہ: روحانیات  |  روحانیات

جواب:

صوفیائے کرام کے نزدیک یہ آداب تصوف و احسان اس قرآنی آیت سے ماخوذ ہیں :

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اتَّقُواْ اللّهَ وَابْتَغُواْ إِلَيهِ الْوَسِيلَةَ وَجَاهِدُواْ فِي سَبِيلِهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَO

’’اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور اس تک پہنچنے کا وسیلہ تلاش کرو۔ اور اللہ کی راہ میں جہاد کرو تاکہ تم فلاح پا جاؤ۔‘‘

 المآئدة، 5 : 35

اس آیت کریمہ میں چار چیزوں کا بیان ہے :

ایمان، تقویٰ، وسیلہ اور جہاد۔ ان کا نتیجہ فلاح و کامیابی ہے۔

1۔ ایمان میں حصول علم اور اطاعت حق کی طرف اشارہ ملتا ہے۔

2۔ تقویٰ میں احکام الٰہی کی پابندی میں محنت و ریاضت کی طرف اشارہ ملتا ہے۔

3۔ ابتغائے وسیلہ میں شیخ کی بیعت و ارادت کی طرف اشارہ ملتا ہے۔

4۔ اور جہاد آخری تین آداب پر مشتمل ہے جسے حدیث نے جہاد بالنفس اور جہاد اکبر سے تعبیر کیا ہے۔

لعلکم تفلحون اس امر پر دلالت کرتا ہے کہ ان آداب و ضوابط کے بغیر سالک کے لئے فلاح کا دوسرا راستہ نہیں ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔