جواب:
صوفیاء کے مراتب کے تعین کے لیے شریعت میں کوئی خاص قواعد اور ضوابط موجود نہیں ہیں۔ اولیاء کرام کو جتنے بھی القابات دئیے جاتے ہیں۔ مثلاً غوث، قطب وغیرہ، یہ سارے کے سارے عرفی ہیں۔ البتہ ابدال کا ذکر حدیث میں موجود ہے۔
جس میں حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ شام کی سر زمین پر 40 ابدال ہونگے۔ جب ان میں سے کوئی وصال فرمائے گا تو اللہ تعالیٰ اس کی جگہ کسی دوسرے کو متعین فرما دے گا اور ان کی وجہ سے اسلام کو فتح اور کامیابی ملے گی۔
(مشکوٰة شريف رقم الحديث : 6268)
باقی جتنے بھی القابات ہیں سب عرفی ہیں اور یہ القابات صوفیاء کرام کے کام اور دین کی خدمت کو پیش نظر رکھ کر ان کے متعلقین ان کو دے دیتے ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔