تصوف و احسان میں حسن خلق کی کیا اہمیت ہے؟


سوال نمبر:162
تصوف و احسان میں حسن خلق کی کیا اہمیت ہے؟

  • تاریخ اشاعت: 21 جنوری 2011ء

زمرہ: روحانیات  |  روحانیات

جواب:

احسان و تصوف کی راہ پر چلنے والے صوفیاء کرام اور اولیاء عظام کا اخلاق عام مسلمانوں سے حد درجہ افضل اور حسین ہوتا ہے۔ شیخ ابو بکر الکتانی رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے :

’’تصوف سراپا اخلاق ہے جس نے کسی خلق کا اضافہ کیا اس نے تصوف میں اضافہ کیا۔‘‘

صوفیاء کرام مجاہدات و ریاضت کے ذریعے اپنے نفوس کی اس طرح اصلاح کرتے کہ ان کے اخلاق بہتر ہو جاتے، عام مسلمان نیک کام کرنے میں اسلام کی روشنی میں چلتے ہیں زاہد لوگ بھی بعض اخلاق اختیار کرتے ہیں جبکہ صوفیاء کرام جو اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں مقرب ہوتے ہیں اور ان کے عمل احسان کے نور کے مطابق ڈھلے ہوتے ہیں جب اہل قر ب اور صوفیاء کرام کے باطن میں نور یقین سرایت کر جاتا ہے او روہ ان کے قلب و باطن میں رچ بس جاتا ہے تو قلب کا گوشہ گوشہ جگمگا اٹھتا ہے اس طرح قلب کا کوئی گوشہ نور اسلام سے اور کوئی نور ایمان سے منور ہو جاتا ہے۔ مگر نور احسان و ایقان سے قلب کے تمام گوشے روشن ہو جاتے ہیں۔ اس لیے صوفیائے کرام کے اخلاق ہی اصل میں خدائی رنگ میں رنگے ہوتے ہیں۔ اتباع رسول میں حسن اخلاق کے سانچے میں ڈھلے ہوتے ہیں اس لیے صوفیاء کرام کی پہچان ان کا حسن خلق ہی ہے اور جس میں حسن خلق نہیں وہ کم از کم صوفی نہیں کہلا سکتا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔