اگر کوئی شخص اللہ تعالی اور مسجد پر ذاتی حق جتائے تو شریعت میں اس کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:1213
کیا فرماتے ہیں علمائے دین متین و مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میں فریقِ اول چوہدری صابر محمود اور فریق دوئم شیخ الطاف الرحمن کی پولیس آفس کے پاس ہماری بات چیت مسجد نورالاسلام جامع مسجد شاہ رکن عالم کالونی واقع A بلاک میلاد چوک ملتان کے بارے میں ہو رہی تھی۔ فریق دوئم شیخ الطاف الرحمن نے کہا آپ مسجد کے معاملات میں دخل دینے والے کون ہوتے ہیں؟ آپ اپنا کام کریں۔ تو فریق اول نے کہا کہ مسجد تو اللہ تعالیٰ کا گھر ہے، آپ مسجد کے مالک تو نہیں، جو آپ مسجد کے بارے میں سارے فیصلے خود کرتے ہیں۔ وہ چاہے غلط ہوں یا صحیح۔ تو فریق دوئم شیخ الطاف الرحمن نے کہا کہ میں مسجد کا مالک ہوں، پھر فریق اول نے کہا کہ تو کیا پھر آپ اللہ تعالیٰ کے بھی مالک ہیں (نعوذ باللہ) تو الطاف الرحمن نے کہا کہ ہاں میں اللہ تعالیٰ کا بھی مالک ہوں (نعوذ باللہ)۔ ایسا کلمہ کہنے والے کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ بحوالہ جواب عنائت فرمائیں۔ شکریہ حلفیہ بیان : میں چوہدری صابر محمود اور محمد ظہیر الیاس حلفاً یہ کہتے ہیں کہ شیخ الطاف الرحمن نے یہ کلمات کہے ہیں اور ہم نے یہ سنے ہیں۔

  • سائل: چوہدری صابر محمودمقام: ملتان شریف
  • تاریخ اشاعت: 06 اکتوبر 2011ء

زمرہ: مسجد کے احکام و آداب  |  ایمان باللہ

جواب:

ایسا کلمہ کہنا کلمہ کفر ہے، اس کو چاہیے کہ فوراً توبہ کرے اور تجدید نکاح کرے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان