جواب:
قرآن حکیم میں چودہ آیات ایسی ہیں جن کی تلاوت کرنے یا کسی سے سننے کے فوراً بعد سجدہ واجب ہو جاتا ہے اسے سجدۂ تلاوت کہتے ہیں۔ جیسا کہ حدیثِ مبارکہ سے ثابت ہے :
کَانَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم يَقْرَأُ السُّوْرَةَ الَّتِیْ فِيْهَا السَّجْدَةُ، فَيَسْجُدُ وَنَسْجُدُ، حتَّی مَا يَجِدُ أَحَدُنَا مَکَانًا لِمَوْضِعِ جَبْهَتِهِ.
بخاری، الصحيح، ابواب سجود القرآن، باب من لم يجد موضعًا للسجود من الزَّحام،1: 366، رقم: 1029
مسلم، الصحيح، کتاب المساجد، باب سجود التلاوة، 1: 405، رقم: 575
’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب سجدہ تلاوت والی سورت کی تلاوت فرماتے تو سجدہ کرتے اور ہم بھی آپ کے ساتھ سجدہ کرتے حتی کے ہم میں سے بعض کو اپنی پیشانی رکھنے کے لیے جگہ نہیں ملتی تھی۔‘‘
نماز سے باہر سجدہ تلاوت کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ کھڑے ہو کر سجدہ تلاوت کی دل سے نیت کرے، بعد ازاں ہاتھ اُٹھائے بغیر اَﷲُ اَکْبَر کہہ کر سجدہ میں چلا جائے اور کم از کم تین بار سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی کہے پھر اَﷲُ اَکْبَر کہتا ہوا کھڑا ہو جائے۔ اگر بیٹھنے کی حالت میں سجدۂ تلاوت کیا تب بھی ادا ہوجائے گا۔ سجدہ تلاوت سننے یا تلاوت کرنے کے بعد فوری ادا کرنا بہتر ہے لیکن تاخیر ہونے کی صورت میں بعد ازاں بھی ادا کیا جا سکتا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔