غصے میں‌ طلاق کا لفظ کئی بار بولنے کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:4545
السلام علیکم جناب! 9 محرم الحرام کو ہم میاں بیوی کے درمیان جھگڑا ہوا۔ غصے میں آ کر میں نے اپنی بیوی کوطلاق کے الفاظ بول چار سے پانچ مرتبہ۔ وہ بھی آگے سے بولے جارہی تھی تو میں‌ بھی طلاق کے الفاظ بولتا گیا۔ یہ سب اچانک ہوا‘ میرا طلاق کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ ہمارے تین بچے ہیں اور دونوں رجوع کرنا چاہتے ہیں۔ طلاق کے الفاظ غصے میں بولے اور میراکوئی ارادہ نہیں تھا۔

  • سائل: محمد نسیم عامرمقام: قائدآباد، خوشاب
  • تاریخ اشاعت: 22 نومبر 2017ء

زمرہ: طلاق  |  مریض کی طلاق

جواب:

ایسا غصہ جس میں انسان کے ہوش و حواس قائم ہوں اور وہ جانتا ہو کہ کیا کہہ رہا ہے اور کس بات کا ارادہ کر رہا ہے‘ غصے کی اس حالت میں دی گئی طلاق واقع ہو جاتی ہے۔ تاہم غصے کی ایسی کیفیت جس میں غصہ انتہاء کو پہنچ جاتا ہے، عقل مغلوب ہو جاتی ہے اور انسان کو معلوم نہیں ہوتا کہ کیا کہہ رہا ہوں اور کس بات کا ارادہ ہے‘ اس میں حالت میں بولے گئے الفاظ بےمحل ہوتے ہیں اور اس کیفیت میں دی گئی طلاق واقع نہیں ہوتی۔ اس بات کا فیصلہ آپ نے خود کرنا ہے کہ آپ نے کس حالت میں طلاق دی ہے‘ اسی کے مطابق طلاق کے واقع ہونے یا نہ ہونے کا حکم جاری ہوگا۔ غصے کی حالت میں طلاق کے بارے میں مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:

غصے کی طلاق کا کیا حکم ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔