جواب:
اسلام‘ دینِ فطرت ہے اور فطرتِ الٰہی سے متصادم ہر جذبہ معاشرت میں بگاڑ پیدا کرتا ہے۔ تبدیلیِ جنس یعنی مرد سے عورت اور عورت سے مرد بننے کا عمل براہِ راست فطرتِ الٰہی سے متصادِم اور بلا واسطہ تغیر لخلق اللہ کا مصداق ہے، نیز پورے معاشرے کے لیے اور خصوصاً اس عمل کے مرتکب کے جسم و روح کے لیے ایک بہت بڑے خطرے کا پیش خیمہ ہے۔ اس لیے کسی بھی کامل مرد و عورت کا جنس تبدیل کرنا بلاشبہ حرام ہے۔ تاہم کوئی ایسا شخص جس کے جنسی اعضاء پوری طرح واضح نہ ہوں‘ وہ طبی ماہرین کے مشورے سے آپریشن کروا کر جنسی اعضاء کو واضح کروا سکتا ہے۔ آپریشن کے بعد جس جنس کا ظہور ہوگا اسی کے احکام لاگو ہوں گے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔