حشرات کو برقی جھٹکوں سے مارنے کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:4788
السلام علیکم ورحمتہﷲ و برکاتہ! کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس بارے میں کہ آج کل ہسپتال، شاپنگ مالز اور اب مساجد میں بھی الیکٹرک انسیکٹ کلر مشینیں لگائی جارہی ہیں، اس کے اندر مچھر و دیگر کیڑے بلکہ مکھی تک جب جاتی ہے تو وہ جل جاتے ہیں۔ کیا اس کا استعمال درست ہے؟ زید کا یہ کہنا ہے کہ کسی بھی مخلوق کو زندہ جلانا جائز نہیں؟ مفتی صاحب بہت نازک دور ہے ملاوٹ کا بازار بھی گرم ہے اور نقلی اور اصلی اشیاء کی پہچان بھی مشکل ہوتی جارہی ہے میں اپنا تجربہ بیان کروں تو اپنے چھوٹے سے کمرے میں اسپرے بھی کرلیا اور موسکوئیٹو لیکویڈ بھی لگا ہوتا ہے پھر بھی مچھر موجود رہتے ہیں تو کیا ہم اس مشین یا اسی طرح کے چارج ایبل ریکٹ استعمال کرسکتے ہیں؟

  • سائل: محمد دانش خانمقام: حیدرآباد، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 28 مارچ 2018ء

زمرہ: جدید فقہی مسائل

جواب:

مچھر، مکھی اور دیگر حشرات الارض جو انسانی جان کے لیے نقصاندہ ہوں ان کو مارنے کا حکم ہے، اور مارنے میں احسان کی تلقین کی گئی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز میں احسان (حسن) فرض کیا ہے اس لیے جب تم لوگ کسی جانور کو مارو تو اچھے طریقے سے (ایک ہی وار میں) مارو اور جب ذبح کرو تو اچھے طریقے سے ذبح کرو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چھپکلی کو مارنے کا حکم دیا تو ایک ہی وار میں مارے کی ترغیب دلائی۔ اسی بنا پر مچھروں اور دیگر حشرات کو مروجہ برقی مشین (Electric Insect Killers) سے مارنا جائز ہے۔

مچھر برقی مشین میں‌ جل کر نہیں‌ بلکہ بجلی کے چھٹکے سے مرتا ہے‘ اِسے آگ میں‌ جلانا شمار نہیں‌ کیا جا سکتا۔ برقی مشین میں کرنٹ ہوتا ہے‘ آگ نہیں‌۔ اس پر اگر کاغذ یا کپڑا رکھا جائے تو وہ جلتا نہیں ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مشین میں آگ نہیں ہوتی اور اس سے لگ کر مرنے والے جاندار جل کر نہیں‌ بلکہ برقی جھٹکے سے مرتے ہیں۔ یہ موذی جانور کو مارنے کا کم تکلیف دہ طریقہ ہے جس کی شریعت میں ترغیب دلائی گئی ہے۔ اس لیے برقی کیڑے مار (Electric Insect Killers) مشین کا استعمال جائز ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری