پیدائش سے قبل بچے کی صحت معلوم کرنے کے لیے جدید آلات کا استعمال جائز ہے؟


سوال نمبر:3556
السلام علیکم! شریعت زید کے اس قول کے بارے میں کیا کہتی ہے کہ: ماں‌ کے پیٹ‌ میں‌ بچہ ہے یا بچی اس کی معلومات حاصل کرنے کا تعلق علاج سے نہیں ہے۔ الٹراساؤنڈ میں عورت کے سترکی بے پردَگی ہوتی ہے، لہٰذا یہ کام مرد تو مر د کسی مسلمان عورت سے بھی کروانا حرام اور جہنَّم میں لے جانے والا کام ہے۔ کیا اس کام کے لیے الٹرا ساؤنڈ کا استعمال درست ہے؟ حرام اور جہنَّم میں لے جانے والے کام کی شرع میں وعید بیان کرنا درست ہے؟

  • سائل: محمد جیلانیمقام: پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 25 مارچ 2015ء

زمرہ: جدید فقہی مسائل

جواب:

حاملہ خواتین کا الٹراساؤنڈ صرف بچے کی جنس معلوم کرنے کے لیے نہیں ہوتا بلکہ اس کا مقصد زچہ و بچہ کی صحت و تندرستی معلوم کرنا بھی ہوتا ہے، تاکہ کسی معذوری یا بیماری کی صورت میں بروقت اعلاج ممکن ہو سکے۔ یہ ایک سہولت ہے جس سے فائدہ اٹھانے میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔

آج کل صحت کے شعبہ میں خواتین کی ایک بڑی تعداد کام کر رہی ہے۔ تاہم اگر لیڈی ڈاکٹر دستیاب نہ ہو تو مرد ڈاکٹر بھی عورت کا اعلاج کر سکتا ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی