کیا موبائل پر قرآنِ پاک پڑھنے کے لیے باوضو ہونا ضروری ہے؟


سوال نمبر:3439
السلام علیکم! آجکل موبائل فون میں قرآن عام ہے اب اسے بےوضو چھونے اور پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ جبکہ عوام الناس اسے بے وضو چھوتے اور پڑھتے ہیں؟ جو حالات سے واقف نہیں وہ جاھل ہے، کیا کوئی ایسی حدیث ہے؟

  • سائل: محمدمقام: پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 28 دسمبر 2014ء

زمرہ: تلاوت‌ قرآن‌ مجید

جواب:

موبائل یا کمپیوٹر سکرین پر نظر آنے والی قرآنی آیات کو بلا وضو یا حالتِ جنابت میں چُھونا جائز ہے۔ موبائل یا کمپیوٹر کی سکرین جو آیات نظر آتی ہیں، وہ ’’سافٹ وئیر‘‘ ہیں۔ یعنی وہ ایسے نقوش ہیں جنہیں چُھوا نہیں جاسکتا۔ یہ نقوش بھی کمپیوٹر یا موبائل کے شیشے پر نہیں بنتے بلکہ ’’ریم‘‘ پر بنتے ہیں اور شیشے سے نظر آتے ہیں، لہٰذا اسے مصحفِ قرآنی کے ’’غلافِ منفصل‘‘ پر قیاس کیا جاسکتا ہے۔ غلافِ منفصل سے مراد ایسا غلاف ہے جو قرآنِ کریم کے ساتھ لگا ہوا نہ ہو بلکہ اس سے جُدا ہو۔ ایسے غلاف میں موجود قرآنِ کریم کو بلا وضو چُھونے کی فقہائے کرام نے اجازت دی ہے۔

مس المصحف لا يجوز لهما وللجنب والمحدث مس المصحف الا بغلاف متجاف عنه کالخريطة والجلد الغير المشرز لابما هو متصل به

حیض ونفاس والی عورت، جنبی اور بےوضو کے لئے مصحف کو ایسے غلاف کے ساتھ چھونا جائز ہے جو اس سے الگ ہو، جیسے جزدان اور وہ جلد جو مصحف کے ساتھ لگی ہوئی نہ ہو۔ جو غلاف مصحف سے جُڑا ہوا ہو،اس کے ساتھ چھُونا جائز نہیں۔

هنديه 1: 39

سکرین پر نظر آنے والی آیات کی مثال ایسی ہی ہے کہ گویا قرآنی آیات کسی کاغذ پر لکھی ہوئی ہوں اور وہ کاغذ کسی شیشے کے بکس میں پیک ہو، پھر باہر سے اس شیشے کو چُھوا جائے تو اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔ غلافِ منفصل کی طرح یہ شیشہ اس جگہ سے جُدا ہے جہاں آیات کے نقوش بن رہے ہیں۔ بالکل اسی طرح اگر صندوق کے اندر مصحف موجود ہو تو اس صندوق کوجنبی (جس پر غسل فرض ہو) شخص کے لیے اُٹھانا اور چُھونا جائز ہے۔ جیساکہ امام شامی نے فرمایا ہے:

لَوْ كَانَ الْمُصْحَفُ فِي صُنْدُوقٍ فَلَا بَأْسَ لِلْجُنُبِ أَنْ يَحْمِلَهُ

اگر قرآنِ کریم کسی بکس کے اندر ہو تو جنبی کے لیے اس بکس کو چھونے پر کوئی گناہ نہیں ہے۔

ابن عابدين، رد المحتار على الدر المختار، 1: 293، دار الفكر-بيروت

لہٰذا موبائل یا کمپیوٹر سکرین پر نظر آنے والی قرآنی آیات کو حالتِ جنابت میں یا بلا وضو چُھونا اور پکڑنا جائز ہے۔ بے وضو شخص کے لیے اس سے تلاوت کرنا بھی جائز ہے، تاہم جنبی کے لیے قرآنِ کریم کی تلاوت ناجائز ہے، اس سے احتراز لازم ہے ۔

آپ کے دوسرے سوال کا جواب پہلے دیا جا چکا ہے، جواب کے مطالعہ کے لیے ملاحظہ کیجیے:

’اپنے وقت اور حالات کا علم نہ رکھنے والا جاہل ہے‘ کیا یہ حدیث ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔