کیا قبلہ کی طرف پیٹھ کر کے پیشاب کرنا گناہ ہے؟


سوال نمبر:3143
السلام علیکم! میرا سوال یہ ہے کہ کیا قبلہ کی طرف پیٹھ کر کے پیشاب (پاخانہ) کرنا گناہ ہے؟ اگر ایسا ہے تو گھر میں‌ اس طرح جو ڈبلیو سی سیٹ ہے کیا اس کو توڑ کر نیا بنایا جائے؟

  • سائل: سہیل جاویدمقام: کراچی، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 04 مارچ 2014ء

زمرہ: طہارت

جواب:

حدیث مبارکہ میں ہے :

عَنْ أَبِي أَيُّوبَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ إِذَا أَتَيْتُمُ الْغَائِطَ فَلَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ وَلَا تَسْتَدْبِرُوهَا بِبَوْلٍ وَلَا غَائِطٍ وَلَکِنْ شَرِّقُوا أَوْ غَرِّبُوا. قَالَ أَبُو أَيُّوبَ فَقَدِمْنَا الشَّامَ فَوَجَدْنَا مَرَاحِيضَ قَدْ بُنِيَتْ قِبَلَ الْقِبْلَةِ فَنَنْحَرِفُ عَنْهَا وَنَسْتَغْفِرُ اﷲَ.

’’حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم قضائے حاجت کے لیے جاؤ تو قبلہ کی طرف منہ کرو نہ پیٹھ، خواہ پیشاب کرنا ہو یا پاخانہ، البتہ مشرق یا مغرب کی طرف منہ کیا کرو۔ حضرت ابو ایوب کہتے ہیں ہم ملک شام میں گئے تو وہاں قبلہ کی جانب بیت الخلاء بنے ہوئے تھے، ہم وہاں قضاء حاجت کے وقت رخ بدل کر بیٹھتے اور اللہ تعالیٰ سے مغفرت چاہتے‘‘۔

  1. بخاري، الصحيح، 1 : 154، رقم: 386، دار ابن کثير اليمامة بيروت
  2. مسلم، الصحيح، 1 : 224، رقم: 264، دار احياء التراث العربي بيروت
  3. ابو داؤد، السنن، 1 : 3، رقم : 9، دار الفکر
  4. ترمذي، السنن، 1 : 13 ، رقم : 8، دار احياء التراث العربي بيروت

حدیث مبارکہ میں قضائے حاجت کے وقت قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ لہٰذا آپ اگر تھوڑا سا رخ موڑ کر بیٹھ سکتے ہیں تو اسی کو استعمال کریں، اگر ایسا ممکن نہیں ہے تو سیٹ کو توڑ کر نیا بنا لیں۔

نوٹ: حدیث مبارکہ میں مشرق اور مغرب کی طرف منہ کرنے کا ذکر ہے یہ مدینہ منورہ کے علاقہ کے بارے میں ہے۔ ہمارے ہاں شمال اور جنوب کی طرف منہ کیا جائے گا۔ المختصر ہر علاقہ میں قبلہ کی طرف منہ کیا جائے گا نہ پیٹھ۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی