انٹرنیٹ اور ٹیلی فون پر نکاح کی شرعی حیثیت کیا ہے؟


سوال نمبر:2579
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ: قبلہ مفتی صاحب آپکا فتویٰ بنام ’’انٹرنیٹ اور ٹیلی فون پر نکاح کی شرعی حیثیت کیا ہے؟‘‘پڑھا۔ اگر اس مذکورہ صورت میں لڑکی کی طرف سے کوئی گواہ یا وکیل موجود نہ ہو۔ بلکہ صرف لڑکا کی طرف سے گواہ بھی موجود ہوں اور وکیل بھی اور قاضی یعنی نکاح خواں بھی لڑکے کے پاس ہی موجود لیکن لڑکے کی طرف سے جو گواہ ہیں وہ اس لڑکی کو نام سے بھی پہچانتے اور اور آواز سے بھی پہچانتے ہیں کہ ایجاب و قبول کرنے والی لڑکی وہی ہے جس کا نام نکاح فارم میں درج کیا گیا ہے۔ تو کیا اس صورت میں اس لڑکی کا نکاح ہو سکتا ہے؟ اس مسئلہ کا شرعی حکم ارسال فرما کر ممنون فرمائیں۔ اللہ آپکو دارین میں جزائے خیر عطا فرمائے۔

  • سائل: سکندر حیاتمقام: بہاولپور, پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 04 جولائی 2013ء

زمرہ: نکاح  |  جدید فقہی مسائل

جواب:

وقت نکاح، نکاح خواں بھی اچھی طرح لڑکی سے پوچھ لے تسلی کرنے کے بعد ایجاب وقبول کروا دیں۔ اس طریقے سے نکاح کرنا درست ہے مذکورہ بالا صورت میں نکاح ہو جائے گا۔

مزید مطالعہ کے لیے یہاں کلک کریں
ٹیلی فون اور انٹرنیٹ پر نکاح کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی