سوال نمبر:2559
السلام و علیکم جو لوگ بات بات پہ اللہ اور قرآن کی جھوٹی قسم کھاتے ہیں ان کے بارے کیا حکم ہے اور جھوٹی قسم کھا کے خود کو سچا ثابت کر لیتے ہیں اور جو سچا ہو وہ سب کو جھوٹا لگنے لگتا ہے تو کیا کرنا چاہیے؟ میرے اور میرے شوہر کے درمیان بہت جھگڑے ہوتے ہیں وہ لڑنا چاہتے ہیں نہ میں، پر اس کے باوجود ہر وقت کا جھگڑا کچھ سمجھ نہیں آتا ہم دونوں بہت تنگ آ چکے ہیں۔۔۔ میں جتنی کوشش کرتی ہوں وہ خوش نہیں ہوتے اور وہ کہتے ہیں کے میں جتنی کوشش کروں تم خوش نہیں ہوتی۔ نو سال ہونے والے ہیں شادی کو اور بالکل ذہنی ہم آہنگی نہیں ہے، ایک ڈیڑھ سال کی بیٹی ہے، سمجھ نہیں آتا زندگی کیسے گزرے گی پلیز دعا فرمائیں ہمارے لیے اللہ پاک ہمارا گھر آباد بستا رکھے آمین کوئی بہت موثر وظیفہ بھی بتا دیں۔ جزاک اللہ
- سائل: نامعلوممقام: نا معلوم
- تاریخ اشاعت: 20 مئی 2013ء
جواب:
قسم کھانے کی دو صورتیں ہیں، ایک ماضی میں کیے ہوئے پر جھوٹی قسم کھانا یعنی کوئی
بات کی تھی لیکن اب قسم کھا کر اس کا انکار کر دے اور خود کو سچا ثابت کر دے یہ حرام
ہے۔ اگر مستقبل کے لیے قسم کھائے کہ فلاں کام کروں گا یا نہیں کروں گا تو اس صورت میں
قسم پوری نہ کرے بلکہ توڑ دے تو اس کا کفارہ ادا کرے گا۔ پرانی باتیں بھلا کر نئے سرے
سے پیار محبت کی زندگی شروع کر دیں، خود ہی سکون پیدا ہو جائے گا۔ دعا ہے کہ اللہ تعالی
آپ کی زندگی خوشگوار کر دے۔ آپ کے دلوں میں ایک دوسرے کے بارے میں بہت زیادہ محبت پیدا
کر دے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔