جدہ میں رہائش پذیر لوگ اگر کسی کام سے، یا صرف نمازِ جمعہ کی ادائیگی کی غرض سے مکۃ المکرمہ جاتے ہیں، تو ایسے لوگوں کیلئے طوافِ کعبۃ اللہ ضروری ہے یا نہیں؟ اور اگر ضروری ہے تو طواف کئے بغیر واپس آجانے والے کیلئے کیا حکم ہے؟
اسی طرح وہ لوگ جو میقات کی حدود سے باہر کے علاقوں میں رہائش پذیر ہیں، مگر تیز رفتار گاڑیوں کے مہیا ہوجانے کی بنا پر ایک ہی دن میں مکۃ المکرمہ جا کر آسانی کے ساتھ واپس آسکتے ہیں، وہ کسی کام سے یا نماز جمعہ کی ادائیگی کی غرض سے مکہ جائیں اور طواف کئے بغیر واپس آجائیں، تو ان کے لئے کیا حکم ہے؟
براہ مہربانی تفصیلی حوالہ جات کے ساتھ جواب عطا فرمائیں۔ شکریہ۔
جواب:
جو لوگ میقات کے اندر رہتے ہیں ان کے لیے بغیر احرام مکہ مکرمہ میں داخل ہونا جائز ہے۔ ان پر طواف واجب ہے نہ احرام، لیکن اگر وہ تحیۃ المسجد کی نیت سے خانہ کعبہ کا طواف کریں تو مستحب ہے، یعنی کرنے پر ثواب ہوگا اور نہ کرنے پر گناہ نہیں ہوگا۔ امام مرغینانی لکھتے ہیں:
ومن کان داخل الميقات له ان يدخل مکة بغير احرام لحاجته، لانه يکثر دخوله مکة، وفی ايجاب الاحرام فی کل مرة حرج.
(الهدايه، ج : 1، ص : 196)
جو لوگ میقات کے اندر رہتے ہیں ان کے لیے جائز ہے کہ بغیر احرام کے مکہ مکرمہ میں داخل ہوں، اس لیے کہ بار بار آنے جانے پر احرام واجب کرنے میں حرج ہے۔ البتہ جو لوگ میقات سے باہر رہتے ہیں، ان کے لیے جائز نہیں کہ وہ بغیر احرام کے مکہ مکرمہ میں داخل ہوں۔
حدیث مبارکہ میں آتا ہے:
لا يجاوز احد الميقات الا محرما. (او کما قال)
کوئی بھی بغیر احرام کے میقات (سے) نہ گزرے۔
حدیث مبارکہ کی رو سے جو لوگ میقات سے باہر رہائش پذیر ہوں، اگر وہ عمرہ یا حج کی نیت سے مکہ مکرمہ میں آئیں تو حالت احرام میں آئیں گے۔ اور اگر وہ کاروباری سلسلے میں یا کسی اور کام سے مکہ مکرمہ آتے ہیں یا صرف جمعہ کی نماز کی ادائیگی کے لیے مکہ مکرمہ آتے ہیں تو وہ بغیر احرام کے آسکتے ہیں۔ ایسے افراد کے لیے طواف مستحب ہے۔ کر لیں گے تو ثواب ہوگا اور نہ کریں گے تو کوئی گناہ نہیں ہوگا۔ یہ امر ذہن نشین رہے کہ طواف کے لیے احرام ضروری نہیں، سادہ لباس میں بھی کیا جا سکتا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔