جواب:
جو حدیث پاک شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب نے پیش کی ہے وہ حدیث پاک
یہ ہے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ نے باب باندھا ہے
"باب ما جاء فی الاخذ من اللحيه"
داڑھی سے کچھ کاٹنے کے بیان میں۔
عن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده ان النبی صلی الله عليه وآله وسلم کان ياخذ من لحيته من عرضها وطولها.
(جامع ترمذی، ج : 2، ص : 100)
عمرو بن شعیب اپنے والد اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی داڑھی چوڑائی اور لمبائی میں کم کرتے تھے۔
کٹوانے پر یہ حدیث پاک واضح دلیل ہے اگر پہلے سے قبضہ بھر ہوتی تو کٹوانے کی ضرورت کیا؟ تمام فقہاء نے لکھا ہے کہ قبضہ بھر داڑھی رکھنا سنت ہے اور قبضہ سے زیادہ کٹوانا جائز ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔