جواب:
یہاں تک تو آپ کی بات درست ہے کہ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احکامات کے پیچھے ضروری کوئی منطق یا حکمت ہوتی ہے لیکن علماء کرام فرماتے ہیں کہ بعض ایسے احکام ہوتے ہیں جن کی حکمت معلوم کرنا ممکن نہیں۔ آپ نے پوچھا ہے کہ رجم کے حکم کے پیچھے کیا منطق ہے؟
اللہ عزوجل کا ارشاد گرامی ہے :
وَلْيَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَائِفَةٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِينَo
(النُّوْر ، 24 : 2)
اور چاہئے کہ ان دونوں کی سزا (کے موقع) پر مسلمانوں کی (ایک اچھی خاصی) جماعت موجود ہوo
اللہ جل شانہ نے خود واضح کر دیا کہ زانی شخص اور زانیہ عورت کو سزا دیتے وقت مسلمانوں کا موجود ہونا ضروری ہے اس لیے کہ یہ عبرت حاصل کریں۔ زنا بہت ہی بُرا فعل ہے۔ ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے اس لیے سزا بھی سخت ترین مقرر کی گئی ہے تاکہ دوسرے لوگ اس قبیح اور بُرے فعل سے اجتناب کریں۔ جب ہزاروں لوگوں کے سامنے اس قبیح فعل پر سزا دی جارہی ہوگی جو بہت ہی شرمندگی کا مقام ہے تو جو تماشائی وہاں موجود ہونگے وہ بھی سوچنے پر مجبور ہو جائینگے کہ اگر ہم نے بھی ایسا فعل کیا تو کل ہمارا بھی یہی حال ہوگا۔
اسی طرح ہاتھ کاٹنا۔ اس کو جب لوگ دیکھیں گے تو وہ بھی عبرت حاصل کر کے اس قبیح فعل سے پرہیز کریں گے۔
اصل میں اسلام کا مقصود کسی کو اتنی سخت سزا دینا نہیں بلکہ ایک پرامن صاف ستھرا معاشرہ کی تشکیل کے لیے یہ سب کچھ مقرر کیا گیا ہے۔ ورنہ زنا کے ثبوت کے لیے آسان شرائط مقرر کرتے تو ہر روز کسی نہ کسی کو سزا ملتی۔ لیکن اس کے برعکس اسلام نے اتنی سخت شرائط مقرر کیے ہیں کہ شاز و نادر پورے کیے جائینگے۔ یہ سزائیں صرف عبرت کے لیے ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔