جواب:
یہ طریقہ جائز ہے لیکن یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ کسی کی حق تلفی نہ ہو اور سب
برابر برابر رقوم جمع کریں۔
باقی اس میں یہ شرط نہ ہو کہ اس کو ضروری عمرے پر جانا ہوگا بلکہ اگر اور کوئی کام اس سے زیادہ ضروری ہو مثلاً اگر قرض ادا کرنا ہے تو پہلے قرض ادا کریں بعد میں اگر رقم بچ جاتی ہے تو عمرہ کر لیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔