قرعہ اندازی کے ذریعے عمرہ پر بھجوانا کیسا ہے؟


سوال نمبر:745
اگر کچھ مسلمان ایک ہزار روپے فی کس کے حساب سے رقوم جمع کریں اور جمع شدہ رقم میں سے بذریعہ قرعہ اندازی صرف ایک مسلمان کو عمرہ کرا دیا جائے تو اس عمل کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

  • سائل: قاضی سعید احمدمقام: اسلام آباد، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 10 مارچ 2011ء

زمرہ: قرعہ اندازی  |  عمرہ کے احکام و مسائل  |  جدید فقہی مسائل

جواب:
یہ طریقہ جائز ہے لیکن یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ کسی کی حق تلفی نہ ہو اور سب برابر برابر رقوم جمع کریں۔

باقی اس میں یہ شرط نہ ہو کہ اس کو ضروری عمرے پر جانا ہوگا بلکہ اگر اور کوئی کام اس سے زیادہ ضروری ہو مثلاً اگر قرض ادا کرنا ہے تو پہلے قرض ادا کریں بعد میں اگر رقم بچ جاتی ہے تو عمرہ کر لیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔