کیا خواتین گھر سے دور اجتماعی اعتکاف میں بیٹھ سکتی ہیں؟


سوال نمبر:667
کیا خواتین گھر سے دور اجتماعی اعتکاف میں بیٹھ سکتی ہیں؟

  • تاریخ اشاعت: 14 فروری 2011ء

زمرہ: اعتکاف

جواب:

جی ہاں! اگر وہاں ان کا باپردہ، باحفاظت انتظام ہو اور اعتکاف کے ساتھ ساتھ مزید تعلیم و تربیت اور تزکیہ و تصفیہ کا اہتمام ہو تو وہاں اعتکاف بیٹھنا جائز ہے۔ بعض بڑی مساجد اور مراکز پر الحمد ﷲ ہزاروں کی تعداد میں مرد و خواتین الگ الگ باپردہ باحفاظت اعتکاف بیٹھتے ہیں۔ شب و روز کے معمولات کے لئے ایک نظام الاوقات مہیا کیا جاتا ہے۔ تعلیم اور تربیت و تزکیہ کا یہ انتظام و اہتمام ہر مسجد میں نہیں ہو سکتا۔

علامہ ابن نجیم حنفی عورت کے مسجد میں اعتکاف بیٹھنے کے حوالے سے رقمطراز ہیں :

ان إعتکافها فی مسجد الجماعة جائز.

’’بے شک عورت کا جماعت والی مسجد میں اعتکاف جائز ہے۔‘‘

علامہ کاسانی کی بدائع الصنائع کے حوالہ سے آپ مزید لکھتے ہیں :

ان اعتکافها فی مسجد الجماعة صحيح بلا خلاف بين اصحابنا.

 ابن نجيم، البحر الرائق، 2 :  324

’’عورت کا مسجدِ جماعت میں اعتکاف بیٹھنا درست ہے۔ اس میں ہمارے ائمہ احناف کے مابین کوئی اختلاف نہیں۔‘‘

علامہ ابن عابدین شامی ردالمحتار میں عورت کا مسجد میں اعتکاف بیٹھنا مکروہ تنزیہی قرار دیتے ہیں ساتھ ہی بدائع الصنائع کے حوالہ سے لکھتے ہیں :

صرح فی البدائع بأنہ خلاف الأفضل۔

 ابن عابدين شامی، رد المحتار، 2 :  441

’’البدائع و الصنائع میں علامہ کاسانی نے تصریح فرمائی ہے کہ مسجد میں عورت کا اعتکاف بیٹھنا خلافِ افضل ہے۔‘‘

مراد یہ ہے کہ مسجد کی نسبت عورت کا گھر میں اعتکاف بیٹھنا افضل ہے۔

وضاحت

ہر مسجد میں عورتوں کے اعتکاف کا خاطر خواہ انتظام نہیں ہوتا۔ نہ باپردہ الگ تھلگ با عزت طور پر ان کے لئے محفوظ جائے اعتکاف کا اہتمام ہوتا ہے۔ یہی چیزیں مسجد میں عورتوں کے اعتکاف پر ممانعت کا شرعی جواز مہیا کرتی ہیں۔ مگر جس مسجد میں وسعت ہو، مردوں اور عورتوں کے لئے الگ الگ باپردہ محفوظ جائے اعتکاف ہو، تمام حاضرین کو ایک معقول و مفید نظام الاوقات کی پابندی سے تعلیم و تربیت، تزکیہ و طہارت اور فرائض و واجبات کے ساتھ ساتھ نوافل پر بھی عامل بنایا جائے، درود و سلام، ذکر و اذکار، وعظ و نصیحت اور وظائف پڑھنے کی پابندی لگائی جائے تو وہاں اعتکاف بیٹھنے کا فائدہ اور اجر و ثواب انفرادی اعتکاف سے بھی بڑھ جاتا ہے۔

تحریک منہاج القرآن کے زیراہتمام ہونے والا اجتماعی اعتکاف اسی کی ایک مثال ہے۔ جہاں خواتین دور دراز علاقوں سے اعتکاف کی سعادت حاصل کرتی ہیں۔ وہ اپنے خاوندوں یا محرموں کے ہمراہ مرکزی اعتکاف گاہ میں آجاتی ہیں۔ یہاں مردوں اور عورتوں کے لئے مسجد سے متصل وسیع و عریض رقبہ پر الگ الگ قیام و طعام اور رہائش کا بندوبست کیا جاتا ہے۔ خواتین سے متعلق اندرونی (indoor) معاملات کے اِنتظام و انصرام کے لئے سیکڑوں نوجوان طالبات اور ویمن لیگ کی ممبرز جبکہ بیرونی (outdoor) حفاظت کے لئے مسلح گارڈز چوبیس گھنٹے موجود رہتے ہیں۔ آنے والی خواتین کی باقاعدہ رجسٹریشن ہوتی ہے۔ ان کی صحت و صفائی، قیام و طعام اور بصورت بیماری و حادثہ طبی ماہرین کی ٹیمیں ہر وقت موجود ہوتی ہیں۔ دروسِ قرآن و حدیث، فقہ و تصوف کے حلقہ جات اور دیگر تعلیمی و تربیتی پروگرام باقاعدگی سے ہوتے ہیں۔ یہ سب کچھ ہر جگہ نہ میسر ہے اور نہ ممکن ہے، جبکہ اِن امور کی ضرورت و اہمیت محتاجِ بیان نہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔