جواب:
اعتکاف اگرچہ مسجد میں ہی ہوتا ہے لیکن اگر معتکفین کی تعداد اتنی زیادہ ہو کہ مسجد کے اندر نہ سما سکیں تو مسجد سے ملحقہ عمارات و درس گاہوں کو مسجد قرار دے دیا جاتا ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے اکثر دینی جامعات سے ملحقہ عمارات بطور درسگاہیں بھی استعمال ہوتی ہیں اور ضرورت پڑنے پر بطور مسجد بھی استعمال ہوتی ہیں بلکہ عام مساجد بھی جمعہ، اجتماعات اور عیدین کے موقع پر جب نمازیوں سے بھر جاتی ہیں تو ملحقہ راستوں، سڑکوں اور خالی پلاٹوں میں بھی صفیں بن جاتی ہیں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
’’مجھے دوسرے نبیوں پر چھ فضائل خصوصی طور پر عطا ہوئے۔ مجھے جامع کلمات عطا کئے گئے، رعب کے ساتھ میری مدد فرمائی گئی، اموالِ غنیمت میری خاطر حلال کئے گئے، میرے لئے تمام روئے زمین مسجد بنادی گئی اور پاک فرمائی گئی اور مجھے تمام مخلوق کی طرف نبی بنا کر بھیجا گیا اور میرے ذریعہ سلسلہ نبوت ختم کیا گیا۔‘‘
ابن حبان، الصحيح، 14 : 311، رقم : 6451
پس اس صورت میں مسجد سے ملحقہ وہ تمام جگہ جہاں جہاں نمازی صفیں بناتے ہیں، مسجد بن جاتی ہے اور ہر نمازی کو مسجد میں نماز ادا کرنے کا ثواب ملتا ہے۔
اﷲ تعالیٰ کے خاص فضل و کرم سے جب منہاج القرآن کے شہر اِعتکاف میں ہزاروں فرزندانِ اسلام اور شمعِ رسالت کے پروانے اجتماعی اعتکاف میں شریک ہوتے ہیں تو ظاہر ہے تمام معتکفین مسجد کے اندر نہیں سما سکتے۔ پس اس مجبوری کے پیش نظر معتکفین کے قیام کے لئے مسجد سے ملحقہ رہائش گاہیں اور میدان سب مسجد کے احاطہ کے حکم میں ہوتے ہیں، لہٰذا وہاں اعتکاف بیٹھنا بالکل جائز ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔