کیا سعودی عرب سے پاکستان آنے والا اعتکاف کا آغاز انیس رمضان سے کرے گا؟


سوال نمبر:662
اگر کوئی شخص سعودی عرب میں رمضان شریف کا آغاز کرتا ہے جو پاکستان سے دو روز قبل تھا اور دسویں روزے کو واپس آیا تو یہاں آٹھواں روزہ تھا۔ اب وہ اعتکاف بیٹھنا چاہتا ہے تو اس کے لئے اعتکاف کی کیا صورت ہو گی؟

  • تاریخ اشاعت: 14 فروری 2011ء

زمرہ: اعتکاف

جواب:

اگر کسی شخص نے سعودی عرب میں پہلا روزہ رکھا، اس لئے کہ اس نے وہیں یکم رمضان پالیا، کیونکہ قرآن حکیم میں ارشاد ہوتا ہے: 

فَمَنْ شَهِدَ مِنْکُمُ الشَّهرَ فَلْيَصُمْهُ.

 البقرة، 2 :  184

’’پس تم میں سے جو کوئی اس مہینے کو پالے تو وہ اس کے روزے ضرور رکھے۔‘‘

اب جبکہ اُس نے رمضان کا آغاز پاکستان سے دو دن قبل کیا اور یہ بھی قطعی ہے کہ اعتکافِ مسنون دس دن سے اور رمضان تیس دن سے زیادہ نہیں ہوسکتا تو اِس صورت میں معتکف کے لئے ضروری ہے کہ وہ سعودی عرب کے حساب سے بیسویں جبکہ پاکستانی حساب سے اٹھارہویں روزے کو اعتکاف بیٹھے۔

البتہ پاکستان میں چاند کے حساب سے جب 28 روزے ہوئے تو اس کے تیس روزے پورے ہو گئے اور تیس سے زائد روزے نہیں رکھے جاسکتے۔ اس لئے اس کا مسنون اعتکاف بھی اٹھائیسویں روزے پر مکمل جائے گا۔

اگلے دن یعنی پاکستان میں 29 رمضان کو وہ شخص اِفطار کرے گا اور اعتکاف کرنا چاہے تو نفلی کرسکتا ہے۔

حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رمضان المبارک کا تذکرہ کرتے ہوئے ارشاد فرمای :

لَا تَصُوْمُوا حَتَّی تَرَوُا الْهِلَالَ. وَلَا تُفْطِرُوا حَتَّی تَرَوْهُ، فَإِنْ اُغْمِیَ عَلَيْکُمْ فَاقْدِرُوا لَه.

 مسلم، الصحيح، کتاب الصيام، باب وجوب صوم رمضان لرؤية الهلال، 4 :  759، رقم :  1080

’’چاند دیکھے بغیر نہ روزہ رکھو اور نہ ہی چاند دیکھے بغیر عید کرو، اور اگر مطلع ابر آلود ہو تو (روزوں) کی مدت پوری کرو (یعنی تیس روزے پورے کرو)۔‘‘

لہٰذا ضروری ہے کہ جس جگہ کے چاند دیکھنے پر روزہ رکھا تھا، وہیں کے حساب سے تیس روزے پورے کرے۔ کیونکہ کوئی قمری مہینہ تیس دن سے زائد کا نہیں ہوتا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔