جواب:
جواب: ویسے تو تیمم کا کوئی وقت مقرر نہیں ہے مگر جب کسی نماز کا وقت داخل ہوجائے اور پانی میسر نہ ہو یا کوئی شخص کسی بھی شرعی عذر کی وجہ سے پانی استعمال کرنے پر قدرت نہ رکھتا ہو تو تیمم کرنا جائز ہے۔
جیسا کہ ارشاد باری تعالٰی ہے:
وَ اِنْ كُنْتُمْ مَّرْضٰۤی اَوْ عَلٰی سَفَرٍ اَوْ جَآءَ اَحَدٌ مِّنْكُمْ مِّنَ الْغَآىِٕطِ اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَآءَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآءً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِكُمْ وَ اَیْدِیْكُمْ ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَفُوًّا غَفُوْرًا.
(النساء، 4: 43)
’’اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی قضائے حاجت سے لوٹے یا تم نے (اپنی) عورتوں سے مباشرت کی ہو پھر تم پانی نہ پاسکو تو تم پاک مٹی سے تیمم کر لو پس اپنے چہروں اور اپنے ہاتھوں پر مسح کر لیا کرو، بیشک اللہ معاف فرمانے والا بہت بخشنے والا ہے۔ ‘‘
اس آیت مبارکہ کے پہلے حصے میں نشہ یا جنابت کی حالت میں نماز ادا کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ یعنی بے وضو یا جنابت کی حالت میں بغیر غسل کے نماز پڑھنے کی اجازت نہیں ہے۔ اس لیے پانی دستیاب نہ ہونے کی صورت میں پاک مٹی سے تیمم کرنے کی شرعاً اجازت ہے۔ دوسرے مقام پر ارشاد باری تعالٰی ہے:
فَلَمْ تَجِدُوْا مَآءً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِكُمْ وَ اَیْدِیْكُمْ
(المائدہ، 5: 6)
’’پھر تم پانی نہ پاؤ تو (اندریں صورت) پاک مٹی سے تیمم کر لیا کرو۔ پس (تیمم یہ ہے کہ) اس (پاک مٹی) سے اپنے چہروں اور اپنے (پورے) ہاتھوں کا مسح کر لو۔ ‘‘
تیمم کا طریقہ یہ ہے کہ پاک مٹی یا مٹی کی جنس سے بنی ہوئی چیز (مثلاً پتھر یا دیوار) پر دونوں ہاتھ مارے جائیں، پھر پورے چہرے پر ہاتھ پھیرا جائے، اس کے بعد دوبارہ ہاتھ مٹی پر مار کر دونوں ہاتھوں کو کہنیوں سمیت پھیرا جائے۔ نیت دل میں ہو کہ تیمم نماز یا طہارت کے لیے کیا جا رہا ہے۔ غسل اور وضو دونوں متبادل کے طور پر تیمم کا طریقہ ایک ہی ہے۔پاک مٹی یا مٹی کی جنس پر تیمم کرنا جائز ہے۔ تیمم اس وقت جائز ہے جب پانی موجود نہ ہو، یا بیماری یا کسی عذر کی وجہ سے پانی کا استعمال نقصان دہ ہو۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔