جواب:
پرندے رکھنا، ان کو پالنا اور ان کی خرید و فروخت کرنا شرعاً جائز ہے، تاہم ضروری ہے کہ ان پالتو پرندوں کے حقوق کا خیال رکھا جائے اور خوراک و دیگر ضروریات کی فراہمی میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کی جائے۔ اگر ان کا مالک اس معاملے میں کوتاہی کا مرتکب ہوتا ہے اور پرندوں کو نہ خود دانہ پانی دیتا ہے اور نہ انہیں آزاد چھوڑتا ہے کہ وہ خود اپنا رزق تلاش کرلیں، یہاں تک کہ وہ بھوک پیاس سے تڑپ تڑپ کر مر جاتے ہیں تو ایسا شخص سخت گنہگار اور عنداللہ معتوب ہے۔ حضرت اسماء بنت ابی بکرؓ سے بیان کیا کہ:
أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ صَلَّى صَلاَةَ الكُسُوفِ.... ثُمَّ انْصَرَفَ، فَقَالَ: قَدْ دَنَتْ مِنِّي الجَنَّةُ، حَتَّى لَوِ اجْتَرَأْتُ عَلَيْهَا، لَجِئْتُكُمْ بِقِطَافٍ مِنْ قِطَافِهَا، وَدَنَتْ مِنِّي النَّارُ حَتَّى قُلْتُ: أَيْ رَبِّ! وَأَنَا مَعَهُمْ؟ فَإِذَا امْرَأَةٌ... تَخْدِشُهَا هِرَّةٌ، قُلْتُ: مَا شَأْنُ هَذِهِ؟ قَالُوا: حَبَسَتْهَا حَتَّى مَاتَتْ جُوعًا، لاَ أَطْعَمَتْهَا وَلاَ أَرْسَلَتْهَا تَأْكُلُ.
بخاری، الصحیح، رقم الحدیث: 745
نبی کریم ﷺ نے سورج گرھن کی نماز پڑھی... جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا کہ (دورانِ نماز) جنت مجھ سے اتنی نزدیک ہو گئی تھی کہ اگر میں چاہتا تو اس کے خوشوں میں سے کوئی خوشہ تم کو توڑ کر لا دیتا اور مجھ سے دوزخ بھی اتنی قریب ہو گئی تھی کہ میں بول پڑا کہ میرے مالک! کہیں میں تو اس میں سے نہیں ہوں؟ میں نے وہاں ایک عورت کو دیکھا... اس عورت کو ایک بلی نوچ رہی تھی، میں نے پوچھا کہ اس کی کیا وجہ ہے؟ تو جواب ملا کہ اس عورت نے اس بلی کو باندھے رکھا تھا تاآنکہ بھوک کی وجہ سے وہ مر گئی، نہ تو اس نے اسے کھانا دیا اور نہ چھوڑا کہ وہ خود کہیں سے کھا لیتی۔
اس حدیثِ مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کہ مخلوقات کو قصداً تکالیف دینا معیوب اور گناہ عظیم ہے، اور جو شخص کسی جانور پر ظلم کرے گا آخرت میں اُس سے اس ظلم کا بھی بدلہ لیا جائے گا۔ اس لیے پالتو پرندوں کی دیکھ بھال اور خوراک کی فراہمی میں کوتاہی اور مار پیٹ وغیرہ اللہ تعالیٰ کی ناراضی کا سبب، سخت گناہ اور جہنم میں لے جانے والے اعمال ہیں۔ اس لیے اگر کوئی شخص ان میں سے کسی فعل کا مرتکب ہوا ہے تو اس پر توبہ کرنا لازم ہے۔
فلھٰذا اگر مالک کی کوتاہی کی وجہ سے کوئی پالتو پرندہ مر گیا ہے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ آدمی سچے دل سے ندامت و پشیمانی کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ و استغفار کرے۔ سچی توبہ گناہوں کو مٹا دیتی، رسالتمآب ﷺ کا ارشادِ گرامی ہے کہ سچے دل سے توبہ کرنے والا ایسے ہی ہے جیسے اس نے گناہ کیا ہی نہ ہو۔ تمام تر سہولیات کے باوجود اگر کسی شخص کی ملکیت میں کوئی پرندہ مر جائے تو وہ شخص گنہگار نہیں ہوگا، کیونکہ اس نے پرندے پر کسی قسم کا ستم نہیں کیا تھا۔
مزید وضاحت کیلئے ملاحظہ کیجیے: پرندوں کو گھر میں رکھنا کیسا ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔