متوفی کے ذمے واجب الاداء روزوں کی قضا کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:609
مرنے والے کے ذمے فرض یا واجب روزہ ہو تو اُس کی طرف سے روزہ قضا کرنے کا کیا حکم ہے؟

  • تاریخ اشاعت: 12 فروری 2011ء

زمرہ: روزہ

جواب:

مرنے والے کے ذمے اگر فرض یا واجب روزہ ہو اور اسے اپنی حیات میں قضاء کا موقع میسر نہ آیا ہو علاوہ ازیں وہ مالدار بھی ہو تو جتنے روزے رہ گئے ہوں اتنے روزوں کے فدیہ کی وصیت کر جائے تاکہ اس کے مال سے فدیہ ادا کر دیا جائے۔ اس وصیت پر عمل واجب ہو گا۔ اگر وصیت نہیں کی تو ورثاء اپنی طرف سے فدیہ ادا کر دیں، تو بھی فدیہ ادا ہو جائے گا۔ فدیہ فی روزہ، صدقہ فطر کے برابر ہے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

مَنْ مَاتَ وَعَلَيْه صِيامُ شَهرٍ، فَلْيطْعَمْ عَنْه مَکَانَ کُلِّ يوْمٍ مِسْکِينٌ.

 ابن ماجه، السنن، کتاب الصيام، باب من مات و عليه صيام رمضان قد فرط فيه، 2 : 366، رقم :  1757

’’جو شخص فوت ہو جائے اور اس کے ذمے ایک ماہ کے روزے ہوں، تو اس کے ہر روزے کے بدلے میں ایک مسکین کو کھانا کھلایا جائے۔‘‘

لیکن اگر مرنے والا مالدار نہ تھا اور اس کے ورثاء بھی فدیہ ادا نہ کر سکیں تو اﷲ تعالیٰ معاف فرمانے والا، مہربان ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔