جواب:
مسؤولہ سوالات کے جوابات بالترتیب درج ذیل ہیں:
1۔ قضاء کا مطالبہ صرف فرائض اور واجبات امور کے متعلق کیا گیا ہے، سنن و نوافل کی قضا نہیں ہوتی۔ اگر کوئی سنتوں اور نوافل کی بھی قضاء پڑھے تو حرج نہیں، پڑھنے والا ثواب کا مستحق ہے۔ فجر کی دو سنتوں کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بہت تاکید فرمائی ہے، اس لیے فقہاء فرماتے ہیں کہ جو شخص زوال سے قبل اُسی دن کی فجر کی قضاء پڑھ رہا ہے تو اسے چاہیے کہ سنتوں کی ضرور قضاء پڑھے۔ باقی چار نمازوں کی سنتو اور نوافل کی بھی قضاء پڑھی جائے جائز ہے، اس کی ممانعت نہیں۔
2۔ جن امام صاحب اور ان کے شاگرد کے متعلق سائل نے دریافت کیا ہے بہتر ہے سائل اُن سے پوچھے کہ کسی مجبوری کے سبب وہ جماعت میں شامل نہیں ہو پاتے یا بلاوجہ جماعت ترک کرتے ہیں؟ دونوں استاد شاگرد زندہ اور موجود ہیں تو ان کے بارے میں کوئی بدگمانی ذہن میں پیدا کرنے سے پہلے اُن سے اصل صورتحال دریافت کرلی جائے، ورنہ اسی امام کی اقتداء بھی کرتے رہیں گے اور اسی کے بارے میں ذہن میں بدگمانی پَل رہی ہوگی۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔