کیا احناف کا طریقہ نماز احادیث و سنت کے مطابق ہے؟


سوال نمبر:5669
السلام علیکم مفتی صاحب! کیا احناف کا طریقہ نماز احادیث و سنت کے مطابق ہے؟ حنفی نماز [مرد و عورت] کا مکمل طریقہ دلائل کے ساتھ بتا دیں۔ شکریہ

  • سائل: محمد بختیار قادریمقام: گوجرانولہ
  • تاریخ اشاعت: 17 جنوری 2020ء

زمرہ: نماز

جواب:

آئمہ مجتہدین نے جو کچھ بیان کیا ہے وہ احادیثِ طیّبہ کی روشنی میں اور قرآن و حدیث کی نصوص کو سامنے رکھتے ہوئے بیان کیا ہے اس میں اُن کی عقل و رائے، قیاس اور ذاتی نظریہ و خیال کا کوئی دَخل نہیں۔ چونکہ کسی مسئلہ میں بعض اوقات روایات میں نبی کریم ﷺکے قول و عمل میں بھی اختلاف ملتا ہے اِس لئے اُس میں ترجیح دینے کے اندر آئمہ کرام کا بھی اختلاف ہوا ہے، لیکن وہ اختلاف خود حدیثِ کی رُو سے کوئی ممنوع اور قبیح اختلاف نہیں کہ اُس کو ہدفِ تنقید بناکر طعن و تشنیع کا نشانہ بنایا جائے بلکہ وہ اختلاف تو اُمّت کیلئے رحمت اور نبی کریم ﷺکی ساری احادیث پر عمل کی ایک بہترین شکل ہے جس کو سراسر خیر و بھلائی کا اختلاف کہا جاتا ہے، نہ کہ شرّ و فساد کا اختلاف۔

فقہِ حنفی میں بیان کردہ نماز کا طریقہ احادیثِ طیبہ کے عین مطابق اور نبی کریم ﷺ و صحابہ کرام کے طریقہ نماز کے عین موافق ہے، اُس کو نصوص و روایات کے خلاف کہنا اور عقل و قیاس کی اتباع قرار دینا حقیقت کو چھپانے اور اُس پر دَجل و فریب کے پردے ڈالنے کے سوا کچھ نہیں۔ حنفی طریقہ نماز کے دلائل کے مطالعہ کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی تالیف ’الصلاۃ عند الحنفيۃ في ضوء السنۃ النبويۃ (حضور نبی اکرم ﷺ کا طريقۂ نماز)‘ ملاحظہ کیجیے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔