جواب:
دم درود اور تعویذات اگر قرآنی آیات، مسنون دعاؤں اور مقدس کلمات سے ہوں تو شرعاً جائز ہیں۔ اس جواز کے دلائل جاننے کے لیے ملاحظہ کیجیے: دم درود کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اور اس کے عوض پیسے لینا کیسا ہے؟
آپ کے سوالات کے جوابات بالترتیب درج ذیل ہیں:
1۔ سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رو سے مقدس کلمات کے ذریعے دم کرنا تو جائز ہے اور ثابت بھی ہے مگر کتاب دیکھنا اور اس کے ذریعے قسمت کا حال بتانا نہ تو شرعاً ثابت ہے اور نہ عقلاً درست ہے۔ یہ سادہ لوح اور دین سے نابلد لوگوں کو بیوقوف بنانے کا ایک طریقہ ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں۔ ان لوگوں کے تقویٰ و پرہیزگاری سے خالی ہونے کی وجہ سے ان کے کلام میں تاثیر نہیں ہوتی اس لیے لوگوں کو متاثر کرنے کے لیے یہ طرح طرح کی ڈرامہ بازیاں کرتے ہیں۔
2۔ قرآنِ مجید، احادیثِ مبارکہ یا کسی بھی دوسری کتاب پر ہاتھ پھیر کر قسمت کا حال بتانے کی بھی کوئی شرعی دلیل ملتی ہے نا مثال‘ یہ محض لوگوں کی ضعف الاعتقادی کا فائدہ اٹھانے کا حربہ ہے۔
3۔ اعداد کی ضرب تقسیم بھی چکربازی کا ایک طریقہ ہے۔ یہ لوگ ہر صورت میں لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ لوگ سمجھیں کہ واقعی کسی عمل کے ذریعے ہمارا اعلاج کیا جا رہا ہے۔ بعض اوقات ذہنی تسلی کی بناء پر کچھ مریض صحتیاب بھی ہو جاتے ہیں جو اس طرح کے لوگوں کے مقبولیت کا باعث بنتے ہیں۔ سینکڑوں مریضوں میں سے ایک بھی شفاء پا جائے تو اس کو بار بار لوگوں کے سامنے بیان کیا جاتا ہے۔ اس لیے لوگ مجبوری کی صورت میں ایسے لوگوں پر اعتماد کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
4۔ قرآن و حدیث کے مقدس کلمات کے علاوہ جھاڑ پھونک اور تعویذات کو فقہائے کرام نے مذموم و ممنوع قرار دیا ہے (اس کی تفصیل اوپر دیئے گئے فتویٰ کے لنک میں موجود ہے)۔ ایسے عامل جو سادہ لوح لوگوں کی مجبوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہیں ان کے خلاف اجتماعی شعور بیدار کیا جانا چاہیے اور ملکی قوانین کے مطابق ان کے خلاف کاروائی بھی کی جانی چاہیے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔