جواب:
کسی مسلمان کو یہ ذیب نہیں دیتا کہ نیکی کے امور سے روکنے کے لیے قسم دے اور خیر و بھلائی کے حصول میں رکاوٹیں کھڑی کرے۔ بہرحال اگر کوئی ایسی قسم کھا بیٹھے جس کو پورا کرنے کی صورت میں خیر حاصل نہ ہو رہی ہو یا نیکی کا کوئی کام چھوٹ رہا ہو یا جس سے گناہ کا اندیشہ ہو تو ایسی قسم توڑ کر کفارہ ادا کیا جائے گا۔ جیسا کہ حضرت عبد الرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے ایک روایت ہے جس کے آخر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
وَإِذَا حَلَفْتَ عَلَى يَمِينٍ، فَرَأَيْتَ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ وَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ.
اور جب تم کسی بات پر قسم کھا لو لیکن بھلائی اس کے غیر میں دیکھو تو اپنی قسم کا کفارہ دے دو اور بھلائی کو اختیار کر لینا۔
درج بالا حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ نیکی کے کام سے روکنے کے لیے دی گئی قسم کو توڑ کر کفارہ ادا کرنے کا حکم ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔