جواب:
بینکوں سے حاصل شدہ سودی رقوم غرباء و مساکین پر صدقہ کی جاسکتی ہیں، کسی مقروض کے قرض کی ادائیگی میں استعمال کی جاسکتی ہیں، رفاہی کاموں‘ جیسے: سڑک، کنواں، مسافرخانہ، نل، نہر، پل کی تعمیر میں میں صَرف کی جاسکتی ہیں، کسی مستحق خواہش مند کو اس سے حج و عمرہ کروایا جاسکتا ہے اور کسی غریب مرض کو علاج معالجہ کے لیے بھی دی جاسکتی ہیں‘ تاہم اس صدقہ و خیرات پر ثواب اور اجر کی امید نہ رکھی جائے۔ دینے والا اسے صرف حرام مال کے وبال سے بچنے کی نیت سے دے گا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔