کیا اپنے اہل و عیال پر خرچ کیا جانے والا مال بھی صدقہ ہے؟


سوال نمبر:5123
السلام علیکم! مفتی صاحب میرا سوال یہ ہے کہ مرد اپنی بیوی بچوں پر جو مال خرچہ کرے گا کیا وہ سارا مال صدقہ میں لکھا جاے گا؟

  • سائل: یاسین علیمقام: مکہ مکرمہ
  • تاریخ اشاعت: 29 اکتوبر 2018ء

زمرہ: صدقات

جواب:

جب کوئی مسلمان اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رضا کی خاطر اپنے زیرِ کفالت بیوی بچوں اور اہل و عیال پر مال خرچ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے صدقہ کا ثواب عطا کرتا ہے۔ حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے:

إِذَا أَنْفَقَ المُسْلِمُ نَفَقَةً عَلَى أَهْلِهِ، وَهُوَ يَحْتَسِبُهَا، كَانَتْ لَهُ صَدَقَةً.

جب کوئی مسلمان اپنے اہل و عیال پر خدا کا حکم سمجھ كر خرچ کرتا ہے، تو اس عمل کے سبب اسے صدقہ کا ثواب ملتا ہے۔

  1. بخاری، الصحیح، كتاب النفقات، باب فضل النفقة على الأهل، 5: 2057، رقم: 5036، بیروت، لبنان: دار ابن کثیر الیمامة
  2. مسلم، الصحیح، كتاب الزكاة، باب فضل النفقة والصدقة على الأقربين والزوج والأولاد والوالدين ولو كانوا مشركين، 2: 695، رقم: 1002، بیروت: دار إحیاء التراث العربی

اس لیے اپنے زیرِ کفالت افراد کی ضروریات پوری کرنے والے مسلمان مرد و عورت کو صدقہ کا ثواب ملتا ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری