جواب:
اگر کوئی جادوگر یا جادو کروانے والا اعترافِ جرم کرے کہ اس نے جادو کے ذریعے کسی شخص کو نقصان پہنچایا ہے تو عدالت اس کے جرم کی نوعیت کے مطابق اسے سزا دے سکتی ہے۔ یہ سزا ہرجانہ، قید یا شدید جرم کی صورت میں موت بھی ہوسکتی ہے۔ جیسا کہ حضرت جندب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
حَدُّ السَّاحِرِ ضَرْبَةٌ بِالسَّيْفِ.
”جادوگر کی سزا تلوار سے گردن مارنا ہے“۔
ترمذي، السنن، كتاب الحدود عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، باب ما جاء في حد الساحر، رقم حدیث: 1460)
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے مختلف علاقوں میں اپنے بھیجے ہوئے گورنروں کو یہ حکمنامہ لکھا تھا کہ:
’ہر جادوگر مرد اور جادوگر عورت کو قتل کر دو‘
عدالت جادوگر کو سزائے موت اُس صورت میں دے سکتی ہے جب یہ ثابت ہو جائے یا وہ اعتراف کر لے کہ اس کی عملیات کے سبب کسی کی جان چلی گئی ہے۔ جادو کرنے اور کروانے والا اگر دنیا میں سزا سے بچ بھی جائے تو اللہ تعالیٰ کے ہاں اس جرم کی شدید سزا ہے۔ ایسے لوگوں کے لیے دنیا و آخرت میں سوائے خسارے کے کوئی حاصل نہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔