کیا زکوٰۃ کی ادائیگی کے لیے ہجری تقویم کا سال شمار کرنا جائز ہے؟


سوال نمبر:4884
السلام علیکم مفتی صاحب! میری شادی مارچ 2015 میں‌ ہوئی، 2016 میں میرے شوہر نے زکوٰۃ ادا کی اور ہم ہر سال رمضان میں‌ ہی زکوٰۃ‌ ادا کرتے ہیں۔ کیا رمضان میں زکوٰۃ دینے میں‌ کوئی حرج تو نہیں؟ کیونکہ ہر سال ایام کا فرق آتا ہے؟ کیا شوہر اپنی بیوی کی طرف سے زکوٰۃ و قربانی دے سکتا ہے؟

  • سائل: صدف اقبالمقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 28 مئی 2018ء

زمرہ: زکوۃ

جواب:

زکوٰۃ ہجری تقویم (lunar calendar) کے مطابق ادا کی جاتی ہے، اس لیے ماہِ رمضان سے اگلے رمضان تک سال شمار کر کے زکوٰۃ‌ ادا کرنا درست ہے۔

جو شخص ایامِ‌ قربانی (10 تا 13 ذی الحج) کے دوران نصابِ زکوٰۃ‌ کے برابر مال کا مالک ہو اس پر قربانی واجب ہے، اگر ایامِ‌ قربانی میں جانور قربان نہیں‌ کرتا تو خدا تعالیٰ‌ کی بارگاہ میں‌ جوابدہ ہے۔ اگر اللہ نے اسے وسعت دی ہے تو اپنا واجب ادا کرنے کے بعد اپنے زیرکفالت افراد جیسے: والدین، بیوی اور اولاد کی طرف سے یا امتِ مسلمہ کے غرباء کی طرف سے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے اہلِ‌ بیت کی طرف سے قربانی کرنا چاہے تو کر سکتا ہے۔ تاہم اصول یہی رہے گا کہ پہلے اپنا واجب ادا کرے‘ اس کے بعد کسی دوسرے کی طرف سے نفلی قربانی کرے۔ اگر بیوی یا اولاد صاحبِ نصاب ہیں‌ تو ان پر بھی قربانی کرنا واجب ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری