جواب:
اگر بیماری یا خرابئ صحت کا اندیشہ نہ ہو تو خواتین ایامِ حیض میں نہا سکتی ہیں‘ شرعاً کوئی ممانعت نہیں ہے۔ تاہم یہ نہانا پاکی کے لیے نہیں ہوگا بلکہ صفائی ستھرائی کے لیے ہوگا۔ دورانِ حیض خواتین کے لیے قرآنِ مجید کی تلاوت کرنا، نماز ادا کرنا، مسجد میں جانا اور روزہ رکھنا وغیرہ جیسے امور ممنوع ہیں، لیکن دعا کرنا، وظائف پڑھنا، ذکر اذکار کرنا اور درودِ پاک پڑھنا جائز ہے۔ امام حصفکی الدر المختار شرح تنویر الابصار میں فرماتے ہیں:
فيها حيض يمنع صلاة و صوما و تقضيه و دخول مسجد و الطواف و قربان ما تحت اِزار و قرأة قرآن و مسه الا بغلافه و کذا ولا بأس بقرأة أدعية و مسها و حملها و ذکر الله تعالٰی، و تسبيح و أکل و شرب بعد مضمضة ، و غسل يد ولا يکره مس قرآن بکم و يحل و طؤها اِذا انقطع حيضها لأکثره.
مدت حیض میں دونوں خونوں کے درمیان جو پاکی واقع ہو وہ حیض ہی ہے، جو نماز و روزہ کے مانع ہے۔ البتہ روزوں کی قضاء کی جائےگی۔ مسجد میں داخل ہونے، طواف کعبہ اور قربت، تلاوتِ قرآن اور بغیر غلاف قرآن چھونے کے مانع ہے۔ دعائیں پڑھنے، اُنہیں چھونے اور ان کو اٹھانے، اللہ کا ذکر کرنے، تسبیح پڑھنے، کلی کرنے، ہاتھ دھونے کے بعد کھانے پینے سے ممانعت نہیں۔ آستین کے ساتھ قرآن چھونا منع نہیں۔ عورت کے حیض کی زیادہ مدت گذرنے پر اس کی قربت خون بند ہونے کے بعد مکروہ نہیں۔
حصفکي، الدرالمختار، 1: 290 تا 294، دار الفکر، بيروت
اس لیے خواتین دورانِ حیض قرآن دعائیں، احادیث میں مذکور دعائیں، وظائف اور درودِ پاک پڑھ سکتی ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔