جواب:
جب کوئی عالمِ دین رائج اصول و ضوابط، اپنے علم و تحقیق، اپنی فہم و فراست اور دیانتداری کے ساتھ کسی حدیث کا ایسا معنیٰ و مفہوم بیان کرتا ہے جو بظاہر قرآن و حدیث کی کسی نص سے متصادم نہیں ہے تو اسے کوئی ملامت نہیں۔ اس کا استخراج یا بیان کردہ مفہوم ہو سکتا ہے اسی حدیث کے مروجہ مفہوم سے مختلف ہو، مگر اس بنیاد پر اسے ’کاذب فی الحدیث‘ قرار نہیں دیا جائے گا۔
کذب فی الحدیث یہ ہے کہ کوئی شخص من گھڑت روایات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف منسوب کرے یا حدیثِ مبارکہ میں موجود کسی لفظ کی ایسی تاویل کرے جس سے حدیث کا پورا مفہوم ہی بدل جائے وغیرہ۔ حدیث کے فہم میں اختلاف ’کذب فی الحدیث‘ نہیں ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔