جواب:
فضائلِ ذکر میں بیان کی گئی جس روایت کا آپ نے تذکرہ کیا ہے بسیار کوشش کے باوجود ہم اسے ذخیرہ حدیث میں تلاش کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ البتہ اس موضوع پر کتبِ احادیث و سیرت میں ایسی کئی رویات موجود ہیں جن میں امت کی مغفرت کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فکر مندی عیاں ہے۔ جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ:
أَنَّ النَّبِيَّ تَلَا قَوْلَ اﷲِ تَعَالٰی فِي إِبْرَاهِیمَ {رَبِّ إِنَّهُنَّ أَضْلَلْنَ کَثِیرًا مِنَ النَّاسِ فَمَنْ تَبِعَنِي فَإِنَّهُ مِنِّي} [إبراهیم، 14: 36] الْآیَةَ وَقَالَ عِیسَی {إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُکَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّکَ أَنْتَ الْعَزِیزُ الْحَکِیمُ} [المائدة، 5: 118] فَرَفَعَ یَدَیْهِ وَقَالَ اللّٰهُمَّ! أُمَّتِي أُمَّتِي وَبَکَی. فَقَالَ اﷲُ تَعَالٰی یَا جِبْرِیلُ! اذْهَبْ إِلَی مُحَمَّدٍ، وَرَبُّکَ أَعْلَمُ فَسَلْهُ مَا یُبْکِیکَ؟ فَأَتَهُ جِبْرِیلُ فَسَأَلَهُ. فَأَخْبَرَهُ رَسُولُ اﷲِ بِمَا قَالَ وَهُوَ أَعْلَمُ فَقَالَ اﷲُ: یَا جِبْرِیلُ! اذْهَبْ إِلَی مُحَمَّدٍ فَقُلْ: إِنَّا سَنُرْضِیکَ فِي أُمَّتِکَ وَلَا نَسُوئُکَ.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قرآن کریم سے حضرت ابرہیم علیہ السلام کے اس قول کی تلاوت فرمائی: {اے میرے رب! ان (بتوں) نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کر ڈالا ہے۔ لہٰذا جس نے میری پیروی کی وہ تو میرا ہوگا} اور وہ آیت پڑھی جس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا یہ قول ہے: {(اے اللہ!) اگر تو انہیں عذ اب دے تو وہ تیرے (ہی) بندے ہیں اور اگر تو انہیں بخش دے تو بے شک تو ہی بڑا غالب حکمت والا ہے۔} پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ہاتھ مبارک اٹھا کر عرض کی: اے اللہ! میری امت! میری امت! اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آنسو جاری ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے جبرائیل! محمد مصطفی کے پاس جاؤ اور اُن سے معلوم کرو حالانکہ اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ علم والا ہے کہ کونسی چیز آپ کو اس قدر رُلا رہی ہے؟ حضرت جبرائیل علیہ السلام، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو کہا تھا جبرائیل نے اﷲ رب العزت کی بارگاہ میں جا کر بتایا حالانکہ اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے جبرائیل سے فرمایا: اے جبریل! محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اُمت کی بخشش کے معاملہ میں ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو راضی کر دیں گے اور آپ کو رنجیدہ خاطر نہیں کریں گے۔
مسلم، الصحیح، کتاب الإیمان، باب دعاء النبي لأمته وبکائه شفقة علیهم، 1: 191، رقم: 202، بیروت، لبنان: دار احیاء التراث العربي
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔