جادو کروانے والے کے بارے میں کیا شرعی حکم ہے؟


سوال نمبر:4763
السلام علیکم! جادو کرنے والے اور کروانے والے کے بارے میں‌ شریعت کا کیا حکم ہے؟ اگر کوئی بیوی اپنے شوہر پر سفلی جادو کروائے تو کیا وہ مشرک ہے؟ اس کی سزا کیا ہے؟ اگر مشرک ہے تو اس کے نکاح کا کیا حکم ہے؟ شوہر کی دماغی حالت میں خلل کی وجہ سے اس کی طلاق کا کیا حکم ہے؟

  • سائل: محمد دین انصاریمقام: ہندوستان
  • تاریخ اشاعت: 31 مارچ 2018ء

زمرہ: جادو اور علم نجوم

جواب:

قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

وَاتَّبَعُواْ مَا تَتْلُواْ الشَّيَاطِينُ عَلَى مُلْكِ سُلَيْمَانَ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَـكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُواْ يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّى يَقُولاَ إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلاَ تَكْفُرْ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ وَمَا هُم بِضَآرِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللّهِ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلاَ يَنفَعُهُمْ وَلَقَدْ عَلِمُواْ لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الآخِرَةِ مِنْ خَلاَقٍ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْاْ بِهِ أَنفُسَهُمْ لَوْ كَانُواْ يَعْلَمُونَ۔

اور وہ (یہود تو) اس چیز (یعنی جادو) کے پیچھے (بھی) لگ گئے تھے جو سلیمان (علیہ السلام) کے عہدِ حکومت میں شیاطین پڑھا کرتے تھے حالانکہ سلیمان (علیہ السلام) نے (کوئی) کفر نہیں کیا بلکہ کفر تو شیطانوں نے کیا جو لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اور اس (جادو کے علم) کے پیچھے (بھی) لگ گئے جو شہر بابل میں ہاروت اور ماروت (نامی) دو فرشتوں پر اتارا گیا تھا، وہ دونوں کسی کو کچھ نہ سکھاتے تھے یہاں تک کہ کہہ دیتے کہ ہم تو محض آزمائش (کے لئے) ہیں سو تم (اس پر اعتقاد رکھ کر) کافر نہ بنو، اس کے باوجود وہ (یہودی) ان دونوں سے ایسا (منتر) سیکھتے تھے جس کے ذریعے شوہر اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی ڈال دیتے، حالانکہ وہ اس کے ذریعے کسی کو بھی نقصان نہیں پہنچا سکتے مگر اللہ ہی کے حکم سے اور یہ لوگ وہی چیزیں سیکھتے ہیں جو ان کے لئے ضرر رساں ہیں اور انہیں نفع نہیں پہنچاتیں اور انہیں (یہ بھی) یقینا معلوم تھا کہ جو کوئی اس (کفر یا جادو ٹونے) کا خریدار بنا اس کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں (ہوگا)، اور وہ بہت ہی بری چیز ہے جس کے بدلے میں انہوں نے اپنی جانوں (کی حقیقی بہتری یعنی اُخروی فلاح) کو بیچ ڈالا، کاش! وہ اس (سودے کی حقیقت) کو جانتے۔

البقره، 2: 102

جادو محض وہم نہیں بلکہ حقیقت ہے۔ لیکن اسے مؤثرِ حقیقی سمجھنا کفر اور اس کے ذریعے کسی کو تکلیف دینا حرام ہے۔ جو شخص جادو کرتا ہے یا کرواتا ہے وہ سزا کا مستحق ہے، اس کے خلاف عدالت میں مقدمہ چلا کر اسے اس کی سزا دلوانی چاہیے تاکہ اس قبیح فعل کی حوصلہ شکنی ہو۔ اگر کوئی عورت اپنے شوہر پر جادو کروا رہی ہے اور شوہر محض شک کی بنیاد پر نہیں بلکہ ثبوت کے ساتھ اس بات کو جانتا ہے تو اسے فوراً طلاق دے دے۔

شوہر کی دماغی حالت درست نہ ہونے کی صورت میں دی گئی طلاق واقع نہیں ہوتی۔ اس کی مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:

کیا جنون کی حالت میں دی ہوئی طلاق واقع ہوتی ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری