جواب:
شوہر نے جو طلاق کے پیپر بھجوائے ہیں اگر ان میں پہلے دی جانے والی زبانی طلاق کے بارے میں لکھا ہے کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دی تھی تو پھر ایک ہی طلاق واقع ہوئی ہے، کیونکہ وہ پہلے سے دی ہوئی طلاق کے بارے میں بتا رہا ہے‘ نئی طلاق نہیں دے رہا۔ اس صورت میں دورانِ عدت بغیر نکاح کے اور عدت کے بعد نئے نکاح کے ساتھ رجوع ممکن ہے۔ لیکن اس کے برعکس اگر اس نے مزید طلاق دینے کے لیے پیپر بھجوائے ہیں تو پھر پہلی زبانی کے علاوہ یہ تحریری طلاقیں بھی واقع ہو چکی ہیں اور اب ان کا رجوع ممکن نہیں ہے‘ چاہے اس نے ڈرانے کے لیے تین طلاق کا لکھا تھا یا جان بوجھ کر جھوٹ بولا تھا۔ اس طرح اللہ تعالیٰ کی حدود کا مذاق اڑانا کسی طور جائز نہیں۔
طلاق خواہ سنجیدگی میں دی جائے یا مذاق میں، جھوٹی ہو یا سچی، فرضی ہو یا حقیقی، طلاق واقع ہو جائے گی۔ حدیثِ مبارکہ میں آقا علیہ الصلاۃ و السلام کا ارشاد ہے:
عَنْ اَبِي هُرَيْرَةَ اَنَّ رَسُولَ اﷲِ قَالَ ثَلَاثٌ جَدُّهُنَّ جَدٌّ وَهَزْلُهُنَّ جَدٌّ النِّکَاحُ وَالطَّلَاقُ وَالرَّجْعَةُ
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تین چیزیں ایسی ہیں کہ ارادہ کے ساتھ کی جائیں یا مذاق میں کی جائیں (دونوں صورتوں میں) صحیح مراد ہیں: نکاح، طلاق اور رجوع‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس فرمان کی روشنی میں اگر مذکورہ شخص نے بقائمِ ہوش و حواس خود کہہ کر تین طلاق لکھوائیں یا خود لکھیں تو تینوں واقع ہو گئیں ہیں‘ خواہ دھمکی کے طور پر لکھی گئی تھیں یا جھوٹا طلاق نامہ لکھوایا گیا تھا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔