سوال نمبر:4516
جناب عالی السلام علیکم! میرے دوست نے ایک بار اپنی بیوی سے کہا: ’اگر تم نے اب حقہ پیا تو پھر میں نہیں حقہ تمہارا شوہر ہوگا۔‘ کچھ دن بعد وہ بس میں گھر آرہا تو فون پے بیوی کے ساتھ جھگڑا ہوگیا اور اس نے اپنی بیوی کو بولا: ’میں گھر آکے تم کو طلاق دیتا ہوں‘، مگر گھر آکے اس نے کچھ نہ کہا۔ کچھ دن بعد دوبارہ اپنی بیوی کو بولا کہ: ’میری ساتھ اگر تم گاؤں نہ چلی تو پھر آپ میری لیے میری ماں جیسی ہو۔‘ رہنمائی چاہیے کے میرے دوست اور اس کی بیوی کے رشتے کی شرعی حثیت کیا ہے؟
- سائل: محمد رمضانمقام: کراچی، پاکستان
- تاریخ اشاعت: 28 نومبر 2017ء
جواب:
درج بالا الفاظ سے کوئی طلاق واقع ہوئی ہے اور نہ ہی ظہار ہوا ہے‘ یہ ساری گفتگو فضول تھی۔ اگر بطور میاں بیوی اکٹھے رہنا چاہتے ہیں تو اللہ تعالیٰ سے ڈریں، اس کی حدود پار نہ کریں اور آئندہ کے لیے ایسی گفتگو سے اجتناب کریں۔ اگر خدا تعالیٰ کے قائم کردہ رشتوں کی حرمت قائم نہیں رکھ سکتے تو اچھے طریقے سے علیحدگی اختیار کر لیں، لیکن حدود اللہ کا مذاق نہ بنائیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔