جواب:
خروج عن الصلوۃ سے مراد نمازی کا کسی عمل کے ذریعے باہر آنا اور نماز ختم کرنا ہے۔ اس کا ظاہری طریقہ یہ ہے کہ نمازی پہلے دائیں جانب منہ پھیر کر کہے : اَلسَّلَامُ عَلَيْکُمْ وَرَحْمَةُ اﷲِ، پھر بائیں جانب منہ پھیر کر کہے : اَلسَّلَامُ عَلَيْکُمْ وَرَحْمَةُ اﷲِ. دونوں طرف سلام پھیرتے ہی نماز کا اِختتام ہوجاتا ہے۔ اس کا باطنی ادب یہ ہے کہ نمازی جب نماز سے فارغ ہو کر مسجد کی چار دیواری سے باہر دنیاوی زندگی کی طرف نکلتا ہے تو نماز کا باطنی ادب اس کو یہ احساس دلاتا رہتا ہے کہ اے بندے! ابھی تو اﷲ کے گھر بیٹھ کر پوری امت کے لیے رحمت مانگ کر آیا ہے۔ اگر اس کے بعد بھی تو کلمہ گو مسلمان بھائی کو اپنے عمل سے تکلیف، دھوکا یا فریب دے گا تو تیری وہ نماز تیرے منہ پر مار دی جائے گی کہ جس کا اختتام تو نے اَلسَّلَامُ عَلَيْکُمْ وَرَحْمَةُ اﷲِ کے ذریعے سلامتی کی دعاؤں پر کیاتھا۔ اس طرح تو زبان سے دعا اورعمل سے تکلیف دے رہا ہے۔ اس تفصیل سے معلوم ہوا گویا نماز نمازی کی پوری زندگی کے جملہ امور کو اپنے دائرہ کار میں لا کر اسے اپنے احوال بہتری میں بدل دینے کا ادب سکھاتی ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔