جواب:
اسلام ایک اجتماعی مذہب ہے۔ اسی لئے اسکی بہت سی عبادات اجتماعی طور پر ادا کی جاتی ہیں۔ انہی میں سے نماز باجماعت بھی ہے جو امت کے مردوں پر سنت مؤکدہ (قریب الواجب) ہے۔ باجماعت نماز کی فضیلت بیان کرتے ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ تَفْضُلُ صَلَاةَ الْفَذِّ بِسَبْعٍ وَعِشْرِيْنَ دَرَجَةً.
’’باجماعت نماز ادا کرنا تنہا نماز ادا کرنے پر ستائیس درجے فضیلت رکھتا ہے۔‘‘
بخاری، الصحيح، کتاب الأذان، باب فضل صلاة الجماعة، 1 : 231، رقم : 219
ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو شخص اچھی طرح وضو کرکے فرض نماز کی باجماعت ادائیگی کے لئے گیا اور امام کے ساتھ نماز پڑھی تو اسکے سب گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔ البتہ بعض صورتوں میں شریعت نے ترکِ جماعت کی اجازت بھی دی ہے‘ جیسے: شدید بارش، موسم کی شدت، جان و مال کا خوف، سخت اندھیرا، راستے میں دشمن کی موجودگی، نابینائی، بیماری، معذوری، کیچڑ، مریض کے پاس ٹھہرنا وغیرہ۔ جو شخص باجماعت نماز پڑھنے کا عادی ہو وہ مذکورہ اعذار میں سے کوئی عُذْر پیش آ جائے تو اس کے لیے تنہاء نماز ادا کرنا جائز ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔